مستقبل پر نظر

ایک صاحب نے اپنی لڑکی کی شادی دور افتادہ مقام پر ایک نوجوان سے کردی۔ بعد کو معلوم ہوا کہ اس نوجوان کی معاشی حالت بہت کمزور ہے۔ اس کے پاس جو گھر ہے، وہ بھی ٹوٹا پھوٹا ہے۔ سماج میںاس کو کوئی ممتاز حیثیت حاصل نہیں۔ لوگوں کو جب اس شادی کا حال معلوم ہوا تو وہ باپ کو بر ا بھلا کہنے لگے۔ یہاں تک کہ کچھ لوگوں نے اس کے بارے میں یہ کہا کہ وہ دماغی خلل کا شکار ہے۔

مگر باپ نے اس معاملہ میں صبر کا طریقہ اختیار کیا۔ اُس نے صرف یہ کیا کہ وہ برابر اپنی لڑکی کے لیے دعا کرتا رہا۔ وہ یہ دعا کرتا رہا کہ خدایا، میری غلطی کی تلافی فرمائیے، میری لڑکی کی مددفرمائیے، اس کو اپنی رحمتوں کے سایے میں لے لیجئے۔

اس کے بعد اس لڑکی کے یہاں چند بچے پیدا ہوئے۔ یہ بچے تندرست اور محنتی تھے۔ اُنہوں نے اپنی محنت سے تعلیم حاصل کی اور اچھے نمبروں سے پاس ہوئے۔ ان کو اپنی لیاقت کی بنیاد پر اچھی سروس مل گئی۔ اب حالات بدل گئے۔ لڑکوں نے بڑے ہوکر نیا گھر بنایا۔ اُن کے پاس گاڑی اور دوسری چیزیں بھی ہوگئیں۔ اپنے حسن عمل سے انہوں نے سماج میں اچھا مقام حاصل کرلیا۔

اس طرح کی مثالیں ہر سماج میں ہیں۔ یہ مثالیں بتاتی ہیں کہ انسان کو ایسا نہیں کرنا چاہیے کہ وہ صرف حال کو دیکھ کر رائے قائم کرے۔ بلکہ اس کو مستقبل پر نظر رکھنا چاہیے۔ اس دنیا میں کوئی بھی محرومی ابدی محرومی نہیں۔ اس دنیا میں ہر انسان کے لیے یہ مواقع موجود ہیں کہ وہ محنت اور لیاقت کا ثبوت دے کر ترقی کی منزلیں طے کرے۔ وہ حال کی کمی کو مزید اضافہ کے ساتھ مستقبل میں پورا کرلے۔

کامیاب شادی کا راز یہ نہیں ہے کہ آپ اپنی لڑکی کی شادی کسی امیر آدمی سے کریں۔ اسی طرح ناکام شادی یہ نہیں ہے کہ آپ کی لڑکی کی شادی کسی غریب شخص سے ہوجائے۔ اس دنیا میں آج کا امیر کل کا غریب بن جاتا ہے، اور آج کا غریب کل کے دن امیر بن جاتا ہے۔ زندگی میں اصل اہمیت محنت اور منصوبہ بندی کی ہے، نہ کہ امیری اور غریبی کی۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom