ظہورِ دجّال کا زمانہ
دجّال کے بارے میں حدیث کی کتابوں میں بہت سی روایتیں آئی ہیں۔ اِن روایتوں میں دجال کی انوکھی صفات بتائی گئی ہیں۔ لوگ اِن صفات کو لفظی معنی (literal sense) میں لے لیتے ہیں۔ اِس لیے ابھی تک وہ دجّال کی شخصی آمد کے منتظر ہیں، حالاں کہ اِس معاملے میں اب انتظار کا وقت نہیں، بلکہ دجال کے مقابلے میں اپنا کردار ادا کرنے کا وقت ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ روایتوں میں دجال کی جو صفات بتائی گئی ہیں، وہ سب تمثیل کی زبان (symbolic language) میں ہیں۔ مثال کے طور پر ایک طویل روایت میں دجال کے بارے میں یہ الفاظ آئے ہیں: ینادی بصوت لہ یُسمع بہ ما بین الخافقَین: إلیّ أولیائی، إلیّ أولیائی، إلیّ أحبّائی، إلیّ أحبّائی (کنزالعُمّال، کتاب القیامۃ، باب الدّجال) یعنی دجّال اپنی ایک ایسی آواز سے پکارے گا جو مشرق اور مغرب کے دونوں سِروں کے درمیان سنائی دے گی۔ دجّال کہے گا کہ— اے میرے ساتھیو، میری طرف آؤ، اے میرے ساتھیو، میری طرف آؤ۔ اے میرے دوستو، میری طرف آؤ۔ اے میرے دوستو، میری طرف آؤ۔
یہ بلاشبہہ تمثیل کی زبان ہے۔ اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ خود دجال کی فطری آواز اتنی زیادہ بلند ہوگی کہ وہ براہِ راست طورپر پوری دنیا میں سنائی دے۔ یہ دراصل ایک پیشین گوئی تھی۔ اِس کا مطلب یہ تھا کہ دجال کا ظہور بعید خبر رسانی(telecommunication) کے زمانے میں ہوگا۔ وہ اگر چہ عام انسانوں کے مانند ہوگا، لیکن مشینی مواصلات کے ذریعے اس کے لیے ممکن ہوگا کہ وہ اپنی آوازکو ساری دنیا کے لوگوں تک پہنچا سکے۔روایت کے مذکورہ الفاظ دراصل، دجّال کے زمانی مواقع کو بتارہے ہیں، نہ کہ مادّی معنوں میں خود دجال کی اپنی شخصیت کو۔