سیکولر گروہ کے ذریعے دین کی تائید
صحیح البخاری میں ایک لمبی روایت نقل ہوئی ہے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں غزوۂ خیبر (7 ہجری) پیش آیا۔ اِس غزوے میں ایک آدمی نے نہایت بہادری کے ساتھ جنگ کی، یہاں تک کہ مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی۔ مسلمان اِس شخص کے کارنامے سے متاثر ہوئے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس کے بارے میں فرمایا کہ وہ آگ میں جانے والوں میں سے ہے۔ لوگوں کو اِس پر شک ہوا توآپ نے فرمایا کہ جاکر معاملے کی تحقیق کرو۔ تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ اگر چہ اُس نے نہایت بہادری کے ساتھ جہاد کیا تھا، لیکن آخر میں اُس نے خود کُشی کرکے اپنی جان دے دی۔ چوں کہ خودکشی کی موت حرام موت ہے، اِس لیے آپ نے فرمایا کہ وہ اہلِ نار میں سے ہے(ہٰذا من أہل النّار)۔
اِس کے بعد آپ نے اِس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: إنّ اللّٰہ لیؤیّد ہٰذا الدّین بالرّجل الفاجر (صحیح البخاری، کتاب الجہاد والسّیر، باب: إن اللہ یؤید الدین بالرّجل الفاجر) یعنی خدا ضرور تائید کرے گا اِس دین کی فاجر انسان کے ذریعے۔
اِس حدیث سے ایک اہم اصول معلوم ہوتا ہے، وہ یہ کہ اِس دنیا میں کوئی چیز شرِّ مطلق نہیں ہوتی، یہاں ہر شر میں خیر کا پہلو شامل رہتا ہے۔ کچھ ’’فاجر‘‘ لوگ اگر اپنے مقصد کے تحت کوئی کام کریں تو اس کا فائدہ صرف اُنھیں کو نہیں ملے گا، بلکہ اُن کے کام میں ایسے مزید پہلو شامل ہوں گے جن کافائدہ دین ِ حق کے حصے میں بھی آجائے گا۔ یہ فطرت کا ایک قانون ہے اور اِس میں کوئی استثنا نہیں۔
یہی صورت یاجوج اور ماجوج کے معاملے میں پیش آئے گی۔ یاجوج اور ماجوج کا گر وہ، مذہبی معنوں میں، کوئی صالح گروہ نہیں ہوگا، لیکن وہ اپنے عمل سے جو تبدیلی زمین میں لائے گا، اُس میں اگر ایک طرف شر کا پہلو ہوگا تو اسی کے ساتھ اُس میں خیر کا پہلو بھی لازماً شامل رہے گا۔
روایات کے مطابق، یاجوج اور ماجوج کے زمانے میں دو اور بڑے واقعات پیش آئیں گے۔ ایک یہ کہ اُس زمانے میں دجّال یا دجاجلہ (صحیح مسلم، کتاب الفتن) کا ظہور ہوگا۔ اور دوسری طرف اُسی زمانے میں ایک اور شخص کا ظہور ہوگا، جس کو صحیح مسلم کی ایک روایت میں رجلِ مؤمن کہاگیا ہے، اور حدیث کی دوسری کتابوں میں اس کو مہدی کہاگیا ہے۔
یاجوج اور ماجوج کے بارے میں قرآن میں: حتّی إذا فُتحت یأجوج ومأجوج (الأنبیاء:96) کا لفظ آیا ہے، یعنی جب یاجوج اور ماجوج کو کھول دیا جائے گا۔ قرآن کے اِس اسلوب میں یہ اشارہ پایا جاتا ہے کہ یاجوج اور ماجوج کا نکلنا خدا کے ایک عظیم منصوبہ کے تحت ہوگا۔
یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ یاجوج اور ماجوج کی نسل کے درمیان فطرت کی حقیقتوں کو دریافت کرنے کی جو غیر معمولی اسپرٹ پیدا ہوئی، وہ پوری تاریخ میں کسی بھی انسانی گروہ کے اندر موجود نہ تھی۔ اِسی کا یہ نتیجہ تھا کہ یاجوج اور ماجوج کی نسل اپنی بے پناہ کوشش کے ذریعے سائنسی اور صنعتی تہذیب کو وجود میں لائی۔ اِس تہذیب کے نتیجے میں ایسے عظیم مواقع کھُلے، جو اِس سے پہلے تاریخ میں کبھی دیکھے نہیں گئے تھے۔ بعد کودجّال اور مہدی اور مسیح کی صورت میں جو کردار وجود میں آئیں گے، وہ اِنھیں مواقع کے استعمال کا نتیجہ ہوں گے۔ صرف اِس فرق کے ساتھ کہ دجّال، اِن جدید مواقع کا استعمال منفی انداز میں کرے گا،اورمہدی یا مسیح اِن جدید مواقع کا استعمال مثبت انداز میں کریں گے۔ اِس اعتبار سے یہ کہنا صحیح ہوگا کہ یاجوج اور ماجوج کے عمل ہی کا یہ نتیجہ تھا کہ تاریخ میں پہلی بار تین چیزوں کا عظیم امکان پیدا ہوا—ضلالتِ کُبریٰ،معرفتِ کبریٰ اور دعوتِ کبریٰ۔