تاریخ کی مادّی تعبیر

علومِ قطعیہ (exact sciences) کا معاملہ سادہ طورپر صرف حقائقِ فطرت کی دریافت کا معاملہ تھا۔ یہ کام طبیعیاتی سائنس دانوں نے انتہائی غیر جانب داری کے ساتھ انجام دیا۔ سائنس دانوں نے فطرت کے جو حقائق دریافت کیے، وہ اصلاً آفاق اور انفس میں خدائی نشانیوں (divine signs) کے ظہور کے ہم معنی تھے۔ اپنی حقیقت کے اعتبار سے وہ جدید الٰہیات (modern theology) کے لیے معلوماتی مواد (data) کی حیثیت رکھتے تھے۔عین اُسی زمانے میں سیکولر فلاسفہ اور مفکرین کا ظہور ہوا۔ انھوں نے سائنس کے معلوماتی مواد کا استعمال منفی انداز میں کیا۔ انھوں نے انسانی تاریخ کی مادّی تعبیر پیش کرنے کی کوشش کی۔ اِسی فکر کی نمائندگی جولین ہکسلے (وفات: 1975) کی کتاب میں کی گئی ہے، جس کا نام با معنٰی طورپر یہ ہے— مذہب بغیر الہام:

Religion Without Revelation(1927).

موجودہ زمانے میں جس طرح طبیعی علوم (physics) میں اہلِ مغرب نے دنیا کی قیادت کی، اُسی طرح زندگی کی نظریاتی تشریح کے معاملے میں بھی اہلِ مغرب دنیا کے قائد بن گئے۔ گویا کہ زندگی اور کائنات دونوں کی تشریح کا کام اہلِ مغرب نے انجام دیا۔ اہلِ مشرق کے لیے اِس معاملے میں اِس کے سواکوئی چارہ نہ تھا کہ وہ اہلِ مغرب کے مقلّد بن جائیں۔

اِس معاملے میں اہلِ مغرب نے جو فکر ی کام انجام دیا، اُس کو ایک لفظ میں تاریخ کی مادّی تعبیر (material interpretation of history) کہا جاسکتا ہے۔ اِس دور میں مغربی دنیا میں کثرت سے فلاسفہ اور مفکرین پیدا ہوئے۔ انھوں نے اور ان کے ساتھیوں نے جدید ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے پوری دنیا کے ذہن کو متاثر کرنے کا کام کیا۔یہ واقعہ غلط تعبیر (misinterpretation) کے نتیجے میں پیش آیا۔ اِس کا سبب یہ تھا کہ علماء ِ مذہب اِس سلسلے میں اپنا تعمیری رول ادا کرنے میں ناکام رہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom