مہدی، نہ کہ ہادی
بعض لوگوں نے مہدی کو ہادی کے معنیٰ میں لے لیا۔ اِس خود ساختہ تصور کے مطابق، انھوں نے کہا کہ مہدی جدید دور کا ایک انقلابی لیڈر ہوگا، جو عالمی سیاسی نظام قائم کرے گا۔ مہدی کی یہ تعریف سر تا سر بے بنیاد ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مہدی جدید دور کا ایک عارف ہوگا۔ وہ خدا کی توفیق سے خود اعلیٰ معرفت حاصل کرے گا، اور دوسروں کو اعلیٰ معرفت کا راستہ دکھائے گا،اور یہ ایک حقیقت ہے کہ معرفتِ الٰہی کاحصول خدا کے نزدیک سب سے زیادہ اعلیٰ اور سب سے زیادہ مطلوب چیز کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ کام بلا شبہہ عالمی سطح پر انجام پائے گا، لیکن مہدی کا کام سیاسی انقلاب کے ہم معنیٰ نہیں ہوگا، بلکہ وہ افراد کے اندر ذہنی سطح پر ربّانی انقلاب پیدا کرنے کے ہم معنیٰ ہوگا۔
مہدی کے بارے میں عام تصور یہ ہے کہ جب وہ ظاہر ہوگا تو اس کے اندر ایسے امتیازی اوصاف ہوں گے کہ لوگ فوراً اُس کو پہچان لیں گے اور جوق درجوق اس کے ساتھی بن جائیں گے۔ لیکن حدیث میں مہدی یا رجلِ مومن کی تصویر اِس سے بالکل مختلف ہے۔ حدیث کے مطابق، جب مہدی ظاہر ہوگا تو وقت کے با اثر افراداس کا ساتھ نہیں دیں گے۔ اِس بنا پر دجّال اور اس کے ساتھی، مہدی کی مخالفت پر انتہائی حد تک جری ہوجائیں گے۔ وہ اس کی کردار کُشی (character assassination) کریں گے، یہاں تک کہ وہ اس کو قتل کردینا چاہیں گے۔ مگر مہدی کو خدا کی خصوصی مدد حاصل ہوگی، اس بنا پر دجال اور اس کے ساتھی ہر گزاپنے تخریبی منصوبے میں کامیاب نہ ہوسکیں گے۔ حدیث کے مطابق، دجال کے ساتھ اس کے حامیوں کی بھیڑ ہوگی، لیکن مہدی، یا رجلِ مومن کے ساتھ اس کے حامیوں کی بھیڑ نہ ہوگی۔
مہدی کی مذکورہ تعریف ایک خود ساختہ تعریف ہے۔ اِس میں مہدی کو بدل کر ہادی کے ہم معنی قرار دے دیاگیا ہے، یعنی ایک ایسا لفظ جو مفعول کی حیثیت رکھتا تھا، اُس کو فاعل کے ہم معنیٰ بنا دیاگیا۔ یہی چیز ہے جو لوگوں کے لیے مہدی کو پہچاننے کے معاملے میں رکاوٹ بنے گی۔ وہ عالم گیر سیاسی انقلاب کو مہدی کی پہچان بنائے ہوئے ہیں، حالاں کہ حدیث میں دیے ہوئے لفظ کے مطابق، مہدی کی پہچان یہ ہے کہ وہ گم راہی کی تاریکی میں ہدایت کی روشنی پائے گا۔ وہ معرفتِ اعلیٰ کو دوبارہ دریافت کرے گا، جب کہ وہ مستور ہو چکی ہوگی۔ مہدی کا ظہور اصلاً دریافتِ ہدایت کا واقعہ ہے، نہ کہ نفاذِہدایت کا واقعہ۔