دجّال کا ظہور
دجّال کا لفظ دَجْل سے بنا ہے۔ دجل کے لفظی معنٰی ہیں— دھوکا دینا (to deceive)۔ داجِل کے معنی ہیں دھوکا دینے والا۔ دجّال اِس کا مبالغہ ہے، یعنی بہت زیادہ دھوکا دینے والا۔ اِسی وجہ سے کسی چیزپر سونے کا ملمّع کرکے اُسے سونا ظاہر کرنے کو دجل کہاجانے لگا۔ مثلاً کہاجاتا ہے: دجّل الإناء یعنی غیر ذہبی برتن پر سونے کا ملمع کرکے اس کو سونے کے برتن کی مانند ظاہر کرنا۔
بعد کے زمانے میں ظاہر ہونے والے شخص کو دجال اِس لیے کہا گیا کہ وہ حقائق کے ساتھ دجل یا فریب کاری کا معاملہ کرے گا۔ وہ حقیقتوں کو غلط صورت میں پیش کرکے لوگوں کو دھوکے میں ڈالنے کی کوشش کرے گا۔ فکری معاملات میں دجل کا دوسرا نام— غلط تعبیر (misinterpretation) ہے۔ غلط تعبیر کیا ہے۔ غلط تعبیر کا مطلب ہے— کسی چیز کی غیر واقعی یا باطل توجیہہ کرنا:
Misinterpretation: An incorrect, or false explanation.
دجل کا یہ فعل ہمیشہ سے دنیا میں موجود رہا ہے، لیکن پرنٹنگ پریس اور میڈیا کی ایجاد نے موجودہ زمانے میں دجل کے مواقع بہت زیادہ بڑھا دیے ہیں۔ پہلے زمانے میں اگر سادہ طور پر دجل کرنے والے لوگ پیدا ہوتے تھے، تواب جدید مواقع کے استعمال سے یہ ممکن ہوگیا کہ زیادہ بڑے پیمانے پر دجّالی کا فعل انجام دیا جاسکے۔ دجّال کسی پُراسرار شخصیت کا نام نہیں۔ دجال، دراصل قدیم دور کے چھوٹے دجّال کے مقابلے میں، جدید دور کازیادہ بڑا دجال ہے۔ یہ دراصل، یاجوج اور ماجوج کے ذریعے پیدا شدہ عظیم مواقع کا منفی استعمال کرنے والے کا دوسرا نام ہے۔