اِخوانِ رسول

دورِ آخر میں مہدی، یا مسیح جو کارنامہ انجام دیں گے، وہ کوئی پُراسرار قسم کا شخصی کارنامہ نہیں ہوگا۔ وہ اُسی طرح اسباب و علل کے تحت پیش آئے گا، جیسا کہ پچھلے پیغمبروں کے زمانے میں پیش آیا۔ مثلاً پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلَّمہ طورپر ایک عظیم کارنامہ انجام دیا۔ یہ کارنامہ انجام دینے کے لیے خدا نے آپ کو مضبوط افراد کی ایک ٹیم دی، جس کو اصحابِ رسول کہاجاتا ہے۔ اِسی طرح مہدی، یا مسیح جو کارنامہ انجام دیں گے، اُنھیں بھی خدا کی خصوصی مدد کے ذریعے ایک طاقت ور ٹیم حاصل ہوگی۔ غالباً یہی وہ ٹیم ہے جس کو حدیث میں اخوانِ رسول کہاگیا ہے۔

حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ودِدتُ أنّا قد رأینا إخوانَنَا۔ قالوا: أو لسنا إخوانک یا رسول اللہ۔ قال: أنتم أصحابی، وإخواننا الّذین لم یأتوا بعد (صحیح مسلم، کتاب الطّہارۃ، باب: استحباب اطالۃ الغرّۃ والتّعجیل فی الوضوء) یعنی میں چاہتا ہوں کہ ہم اپنے اخوان کو دیکھیں۔ صحابہ نے کہا کہ اے خدا کے رسول، کیا ہم آپ کے اخوان نہیں ہیں۔آپ نے فرمایا کہ تم میرے اصحاب ہو۔ ہمارے اخوان وہ ہیں جو ابھی نہیں آئے، وہ آئندہ آئیں گے۔

اصحابِ رسول اور اخوانِ رسول کا معاملہ کوئی پُراسرار معاملہ نہیں۔ اِن دونوں گروہوں کی نوعیت کو قرآن اور حدیث کے مطالعے سے سمجھا جاسکتا ہے۔ اصحابِ رسول کی نوعیت، قرآن کی ایک آیت سے معلوم ہوتی ہے۔ اِس آیت کے الفاظ یہ ہیں: محمد رسولُ اللہ والّذین معہ (الفتح: 29)۔ قرآن کی اِس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اصحابِ رسول کو جو اعلیٰ ایمانی درجہ ملا، اس کا راز کیا تھا۔ اِس اعلیٰ ایمانی درجے کے حصول کا راز، قرآن کے الفاظ میں، معیّتِ رسول تھا۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اور معیت سے فیض یاب ہو کر وہ اصحابِ رسول اور خیر امت (آل عمران: 110) بنے۔

غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اخوانِ رسول کا معاملہ بھی قرآن میں مذکور ہے۔ اخوانِ رسول کا ذکر قرآن کی سورہ نمبر 41 میں بالواسطہ طورپر موجود ہے۔ اِس آیت کا ترجمہ یہ ہے: ’’آئندہ ہم اپنی نشانیاں دکھائیں گے، آفاق میں بھی اور انفُس میں بھی، یہاں تک کہ اُن پر کامل طورپر یہ ظاہر ہوجائے گا کہ یہ (قرآن) حق ہے‘‘ (حٰمٓ السّجدۃ: 53)۔

قرآن کی اِس آیت میں یہ پیشین گوئی کی گئی تھی کہ ایک زمانہ آئے گا، جب کہ نیچر میں چھپی ہوئی صداقتِ اسلام کی نشانیاں ظاہر ہوں گی، اور وہ طالبانِ حق کے لیے اعلیٰ معرفت کا ذریعہ بنیں گی۔ واقعات بتاتے ہیں کہ اِس دور سے مراد موجودہ سائنسی دور ہے۔ موجودہ سائنسی دور میں عالمِ فطرت کے ایسے حقائق انسان کے علم میں آئے ہیں جو بلاشبہہ معرفتِ اعلیٰ کا ذریعہ ہیں۔

اِس حقیقت کو سامنے رکھتے ہوئے غالباً یہ کہنا صحیح ہوگا کہ اخوانِ رسول وہ اہلِ ایمان ہیں جو سائنسی دور میں پیدا ہوں گے،اور سائنسی دریافتوں سے ذہنی غذا لے کر اعلیٰ معرفت کا درجہ حاصل کریں گے، نیز یہی وہ لوگ ہوں گے جو مہدی، یا مسیح کا ساتھ دے کر آخری زمانے میں اعلیٰ دعوتی کارنامہ انجام دیں گے۔

اِس معاملے کی ایک مثال سورج گرہن (solar eclipse) اور چاند گرہن (lunar eclipse) کا خلائی ظاہرہہے۔ گرہن کیا ہے۔ گرہن دو سماوی اجرام کے درمیان کسی تیسرے کُرہ کے گزرنے سے پیدا ہونے والے اندھیرے کا نام ہے۔

Eclipse: The obscuring of the reflected light from one celestial body by the passage of another between it.

اصحابِ رسول کا زمانہ ساتویں صدی عیسوی کے نصف اوّل کا زمانہ ہے۔ اُس زمانے میں سورج گرہن اور چاند گرہن کے بارے میں عجیب وغریب قسم کی کہانیاں مشہور تھیں۔ یہ معاملہ اُس وقت توہّمات (superstitions) کے پردے میں ڈھکا ہوا تھا۔ اصحابِ رسول نے توہماتی کہانیوں سے اوپر اٹھ کر سورج گرہن اور چاند گرہن کے معاملے کو جانا۔ انھوں نے یہ دریافت کیا کہ سورج گرہن اور چاند گرہن، خداوند ِعالم کی دو نشانیاں ہیں۔ وہ خدا کی قدرت کا آسمانی مظاہرہ ہیں۔ اپنے اِس ذہن کی بنا پر انھوں نے سورج گرہن اور چاند گر ہن کو دیکھ کر خدا کی معرفت حاصل کی، اور نماز کی صورت میں خداکے آگے جھک کر خدا کی عظمت کا اعتراف کیا۔

موجودہ سائنسی دور میں دور بینی مشاہدہ کے ذریعے شمسی نظام (solar system) کے بارے میں نئی معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ یہ معلومات بلا شبہہ ازدیادِ ایمان اور اضافۂ معرفت کا ذریعہ ہیں۔ اِن نئی معلومات کی روشنی میں جب آج کا ایک مومن، سورج گرہن اور چاند گرہن کے ظاہرہ کو دیکھتا ہے، تو اُس کو اُس اعلیٰ معرفت کا تجربہ ہوتاہے جو دل کو دہلا دے، اور جس کو سوچ کر بدن کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں۔

جدید معلومات کے مطابق، زمین اور سورج اور چاند، تین بالکل مختلف سائز کے متحرک اَجرام ہیں، مگر وسیع خلا میں اِن اَجرام کو ایک ناقابلِ قیاس حساب کے ذریعے ایک سیدھ میں لایا جاتا ہے۔ اِسی کے نتیجے میں، انسانی مشاہدہ کی نسبت سے، سورج گرہن یا چاند گرہن واقع ہوتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom