مہدی یا رجلِ مومن
اب اِس دور کے اُس مثبت کردار کو لیجیے، جس کا ذکر حدیث میں مہدی، یا رجلِ مومن کے الفاظ میں کیا گیا ہے۔ یہ کردار بھی کوئی پُراسرار کردار نہیں۔ یہ ایک معلوم کردار ہے جس کو عام اصولوں کے تحت مطالعہ کرکے سمجھا جاسکتا ہے۔مہدی، یا رجلِ مومن کے ذریعے ادا کیے جانے والے مثبت کردار کے دو پہلو ہیں— معرفت، اور دعوت، یعنی نئے دریافت کردہ حقائق کی روشنی میں معرفتِ اعلیٰ کا حصول، اور اِسی طرح نئے حاصل شدہ ذرائع کی مدد سے اسلام کی دعوت کو موثر انداز میں عالمی سطح پر پھیلانا۔ یہ دونوں پہلو قرآن اور حدیث میں پیشگی طور پر بیان کردیے گئے ہیں۔
جدید دریافتوں کے ذریعے معرفتِ اعلیٰ کے حصول کا امکان قرآن کی سورہ نمبر 41 میں پیشگی طورپر بیان کردیا گیا تھا۔ اِس آیت کا ترجمہ یہ ہے: ’’عن قریب مستقبل میں ہم، لوگوں کو اپنی نشانیاں دکھائیں گے، آفاق میں بھی اور انفُس میں بھی، یہاں تک کہ اُن پرپوری طرح یہ کھُل جائے کہ یہ (قرآن) حق ہے‘‘ (حٰم السجدۃ: 53)۔
قرآن کی یہ آیت ساتویں صدی عیسوی کے رُبع اوّل میں اتری تھی۔ اُس وقت پیشگی طورپر یہ خبر دی گئی تھی کہ آئندہ ایساہوگا کہ کائنات میں چھپی ہوئی خدائی نشانیاں انسانی تحقیق کے نتیجے میں دریافت کی جائیں گی۔ یہ نشانیاں خود علمِ انسانی کی سطح پر قرآن کی صداقت کو ثابت کریں گی۔
یہ پیشین گوئی موجودہ زمانے میں واقعہ بن چکی ہے۔ اِس طرح، کام کا ابتدائی پچاس فی صد حصہ انجام پا چکا ہے۔ اب مہدی، یا رجلِ مومن کا کام یہ ہے کہ وہ اِن حقائق کو جانے، اور بقیہ پچاس فی صد حصے کی تکمیل کرکے ان کو معرفتِ اعلیٰ کے حصول کا ذریعہ بنائے۔