خلاصہ
مذہب کی تاریخ بتاتی ہے کہ خدا نے جب انسان کو پیدا کیا توشروع ہی سے انسان کی رہ نمائی کے لیے دنیا میں پیغمبر آتے رہے۔ پیغمبروں کا دور، وہ دور ہے جب کہ و حی (revelation) کی سطح پر حقیقت کا علم دیا جاتا رہا۔ یہ سلسلہ جاری رہا، یہاں تک کہ جدید سائنسی انقلاب آیا۔ اب یہ ہوا کہ جو حقیقت پہلے وحی کی سطح پر بیان کی جارہی تھی، وہ خود علم انسانی کی سطح پر آخری حد تک مُبرہن حقیقت (proved fact) بن گئی۔اِس طرح تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ الہامی کتاب (قرآن)، اور انسانی علم دونوں کے اعتبار سے مشترک طورپر مسلّمہ بنیاد (mutually accepted ground) فراہم ہوئی ہے، جس نے اِس بات کو ممکن بنا دیا ہے کہ سچائی کی یقینی معرفت حاصل کی جاسکے۔
اِس کے بعد معرفتِ حق کا کوئی اور درجہ باقی نہیں۔اِس کے بعد جو ہونے والاہے، وہ صرف یہ کہ قیامت واقع ہو، اور خداوند ِ ذوالجلال براہِ راست طور پر انسان کے سامنے آجائے۔اب آخری وقت آگیا ہے کہ تمام انسان جاگ اٹھیں۔ جو لوگ اب بھی نہ جاگیں، ان کو قیامت کا بھونچال جگائے گا، مگر اُس وقت کا جاگنا کسی کے کچھ کام نہ آئے گا۔