خداوندی مداخلت کا معاملہ
مہدی کے بارے میں سنن ابن ماجہ (کتاب الفتن،باب: خروج المہدی) میں ایک روایت آئی ہے۔ اُس کا ایک حصہ یہ ہے: یُصلحہ اللہ فی لیلۃ (خدا ایک رات میں اُس کی اصلاح کردے گا)۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ مہدی کا ظہور اُس زمانے میں ہوگا، جب کہ دنیا میں فتنۂ دُہیماء کا دور آچکا ہوگا۔ یہ ایک ایسی شدید صورت ِ حال ہوگی جب کہ کوئی شخص نہ اپنی ذاتی کوشش سے ہدایت کی روشنی پاسکے گا، اور نہ کوئی ادارہ ایسا ہوگا جو اِس عمومی بگاڑ کے دورمیں مہدی جیسی شخصیت کی تشکیل کرسکے۔ ایسا واقعہ براہِ راست خدا کی مداخلت کے ذریعے ہوگا۔ خدا کی خصوصی مداخلت کے بغیر ایسا ہونا ممکن نہیں۔ ایسا اِس لیے ہوگا تاکہ خدا کے بندوں کو خداکا سچا راستہ دکھایا جاسکے۔
مہدی کے بارے میں حدیث میں آیا ہے کہ: یواطیٔ اسمہ اسمی یعنی اُس کا نام میرے نام کے موافق ہوگا۔ یہاں نام سے مراد صفت ہے، جیسا کہ دوسری روایت سے واضح ہوتا ہے۔ دوسری روایت کے الفاظ یہ ہیں: یشبہہ فی الخُلُق، ولا یشبہہ فی الخَلْق (أبوداؤد، کتاب المہدی) یعنی مہدی باعتبار داخلی صفت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشابہ ہوگا، نہ کہ بہ اعتبار ظاہری ہیئت۔