حضرت مسیح کا رول
حضرت مسیح، بنی اسرائیل کے آخری پیغمبر کے طورپر آئے۔اُس وقت بنی اسرائیل کے درمیان خدا کا دین موجود تھا، لیکن وہ دینِ منزَّل نہ تھا، بلکہ عملاًاس کی حیثیت دین ِ محرَّف کی بن چکی تھی۔ حضرت مسیح نے امتِ یہود کو دوبارہ دین منزّل کا پیغام دیا۔ یہی کام امتِ محمدی کی نسبت سے بھی مطلوب ہے۔ حدیث کے مطابق، امتِ محمدی کے دورِ آخر میں، امت کے درمیان تقریباً وہی صورت حال پیدا ہوجائے گی، جو حضرت مسیح کے زمانے میں امتِ یہود کی تھی۔ اِس لیے ضرورت ہوگی کہ امت محمدی کے آخری دور میں دوبارہ مسیحی کردار کو دہرایا جائے۔ اپنی حقیقت کے اعتبار سے یہ تجدید ِ دین کا ایک معاملہ ہے، نہ کہ کسی پر اسرار فضیلت کا معاملہ۔
حدیث کے الفاظ میں، آج اسلام ایک غریب دین (اجنبی دین) بن چکا ہے۔ بعد کو پیدا ہونے والے تصورات نے اصل دین کے اوپر پردہ ڈال دیا ہے۔ آج کے لیے کرنے کا کام یہ ہے کہ دین کو بعد کی ملاوٹوں سے پاک کرکے اس کو اس کی اصل صورت میں پیش کیا جائے، دین ِ اجنبی کو دین ِ معروف بنایا جائے۔ یہ کام مسلمانوں کی نسبت سے بھی مطلوب ہے، اور غیر مسلموں کی نسبت سے بھی۔
روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ امتِ محمدی کے آخری دور میں مسیحی رول کا اِعادہ اُس وقت ہوگا، جب کہ قیامت بالکل قریب آچکی ہوگی۔ حالات بتاتے ہیں کہ اکیسویں صدی کے آغاز میں قربِ قیامت کی تمام نشانیاں ظاہر ہوچکی ہیں۔ دینی اعتبار سے اس کی نشانی یہ ہے کہ انسانوں کے درمیان بگاڑ اُس آخری حد تک پہنچ جائے گا، جب کہ انسان یہ جواز (justification)کھودے گا کہ اس کو خدا کی زمین پر مزید باقی رہنے دیا جائے۔ حضرت نوح کے آخری زمانے میں وہ حالات پیدا ہوگئے جس کو انھوں نے اپنی ایک دعا میں اِس طرح بیان کیا تھا: إنّک إن تذرہم یضلّوا عبادک، ولا یلدوا إلاّ فاجراً کفّارًا (نوح: 27)۔ جب اِس قسم کے انتہائی حالات پیدا ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے ایک عظیم طوفان کے ذریعے قومِ نوح کو تباہ کردیا۔ اِس عمومی تباہی سے صرف تھوڑے لوگ بچ سکے، جو ایمان لا کر حضرت نوح کے ساتھی بن چکے تھے۔
اب پھردنیا میں اتنا زیادہ بگاڑ آچکا ہے کہ آج کے انسان کے اوپر دوبارہ ’ولا یلدوا إلا فاجراً کفّارًا‘ کے الفاظ صادق آرہے ہیں۔ تقریباً یقینی معلوم ہوتا ہے کہ جلد ہی طوفانِ نوح سے بھی زیادہ بڑا طوفان آنے والا ہے، جو روئے زمین سے انسان اور انسانی تہذیب کا خاتمہ کردے۔ اور تمام انسانوں کو آخری حساب کے لیے میدانِ حشر میں خداوند ِ ذوالجلال کے سامنے حاضر کردے۔