مغربی تہذیب کے دو پہلو

فطرت کے رُموز کو آشکارا کرنے کا جو کام اہلِ مغرب کے ذریعے انجام پایا، اِس کے بھی دو پہلو تھے۔ ایک اعتبار سے وہ خداکی تخلیق میں چھپی ہوئی نشانیوں (signs) کا اظہار تھا۔ اس کا دوسرا پہلو یہ تھا کہ اس کے ذریعے انسان کی رسائی لامحدود قسم کی مادّی طاقتوں تک ہوگئی۔ مثلاً اہلِ مغرب کے لیے یہ ممکن ہوگیا کہ وہ پانی کو اسٹیم پاور میں تبدیل کرسکیں۔ وہ لوہے کو متحرک انجن کی شکل دے دیں۔ وہ پٹرول کے ذریعے اڑتی ہوئی سواری (ہوائی جہاز) کی ایجاد کریں۔ وہ ماڈرن کمیونکیشن کے عالمی ذرائعِ ابلاغ کو وجود میں لائیں، وغیرہ۔

علوم فطرت پر اہلِ مغرب کی اِس دست رس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اُن کو ساری دنیا میں مادّی طورپر غلبے کا مقام مل گیا۔ اِس غلبے کی بابت دو حوالے یہاں قرآن اور حدیث سے نقل کیے جاتے ہیں۔قرآن کی سورہ نمبر 21 میں اِس سلسلے کی ایک متعلق آیت موجود ہے۔ اس کا ترجمہ یہ ہے: یہاں تک کہ جب یاجوج اور ماجوج کھول دیے جائیں گے، اوروہ ہر بلندی سے نکل پڑیں گے۔

قرآن کی اِس آیت میں واضح طورپر اُس جدید ظاہرہ کی طرف اشارہ ہے، جس کو ماڈرن کمیونکیشن (modern communication) کہاجاتا ہے۔ اہلِ مغرب نے فطرت میں اپنی دریافتوں کے ذریعے انتہائی تیز رفتار ذرائع پیدا کیے۔ پیغامات کی ترسیل، انسانی سفر، اشیاء کے حمل ونقل، ہرچیز میں ایسی غیر معمولی تیز رفتاری آگئی، جس کا پچھلی نسلوں نے کبھی گمان بھی نہیں کیا تھا۔

رموزِ فطرت کا انکشاف ایک ایسا کام ہے جس کو مذہبی لوگ اپنے تقدس پرستانہ ذہن کی وجہ سے نہیں کرسکتے تھے۔ اِس لیے اِس کام کے لیے یاجوج اور ماجوج کا انتخاب ہوا۔ یہ لوگ مکمل طورپر سیکولر لوگ تھے، اور اِس بنا پر وہ اِس قابل تھے کہ کسی کامپلکس (complex) کے بغیرفطرت کی آزادانہ تحقیق کرکے وہ اس کے اندر چھپے ہوئے رازوں کا انکشاف کریں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom