قربِ قیامت
قرآن اور حدیث کی تصریحات سے معلوم ہوتاہے کہ یاجوج اور ماجوج جب ظاہر ہوں گے تو یہ وہ وقت ہوگا، جب کہ قیامت بہت قریب آچکی ہوگی۔ ایک لمبی روایت جو ابنِ ماجہ اور مسند احمد میں آئی ہے، اُس میں یاجوج اور ماجوج کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا گیاہے: فإنّ الساعۃ کالحامل المُتمّ التی لایدری أہلہا متٰی تفجؤہم بولدہا، لیلاً أونہاراً (مسند احمد، جلد 1، صفحہ 375)۔ یعنی ظہورِیاجوج اور ماجوج کے وقت قیامت اتنی زیادہ قریب ہوگی، جیسے کوئی حاملہ جس کے حمل کی مدت پوری ہوچکی ہو، اُس کے اہلِ خانہ کو نہیں معلوم کہ کب اچانک اس کا وضعِ حمل ہوجائے، رات کو یا دن کو۔
یاجوج اور ماجوج کا ظہور اور اس کے بعد پیش آنے والے واقعات کامعاملہ کوئی سادہ معاملہ نہیں۔ یہ دراصل تاریخ کے خاتمہ (end of history) سے پہلے عمل میں آنے والا آخری اتمامِ حجت کا معاملہ ہے۔ اُس زمانے میں ایسے اسباب اور حالات پیدا ہوں گے کہ حق کا اعلان اپنی آخری اور اعلیٰ ترین صورت میں انجام دیا جاسکے۔ گویا کہ یہ صورِ قیامت سے پہلے صورِ دعوت ہوگا۔ایسی حالت میں دجّالی فتنے کا ظہور اس بات کی علامت ہوگا کہ انسان نے آخری طورپر اِس بات کا جواز (justification)کھو دیا ہے کہ موجودہ زمین پر اس کو مزید آباد رہنے کا موقع دیا جائے۔