اعلانِ حق، نہ کہ دعوائے حق

مہدی کا ظاہرہ اعلانِ حق کا ظاہرہ ہے، نہ کہ دعوائے حق کا ظاہرہ۔ مہدی، یا رجلِ مومن اپنے کام کا آغاز دعوے سے نہیں کرے گا، یہ صرف اُس کے کام کی استثنائی نوعیت ہوگی جس سے لوگوں کے لیے اس کو پہچاننا ممکن ہوسکے گا۔اِس معاملے میں صحیح طریقہ یہ ہوگا کہ مہدی کے معاملے کو خدا کی نسبت سے دیکھا جائے۔ خدا کے نزدیک، اصل بات یہ نہیں ہے کہ کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ وہ مہدی ہے۔ خدا کے نزدیک، اِس معاملے میں دعویٰ مکمل طورپر ایک غیر متعلق (irrelevant) بیان کی حیثیت رکھتا ہے۔ خدا کے نزدیک، اصل قابلِ لحاظ بات دوسروں کی نسبت سے ہے، نہ کہ خود مہدی کی نسبت سے۔ یہ دوسروں کا امتحان ہے کہ وہ اپنے وقت کے اُس رجلِ مومن کو پہچانیں، جس کو حدیث میں مہدی کہا گیا ہے، اور پھر وہ بھر پور طورپر اس کا ساتھ دے کر اس کو یہ موقع دیں کہ وہ اپنے مطلوب رول کو ادا کرسکے۔

احادیثِ مہدی یا مسیح اور اِس طرح کے دوسرے نصوص، دراصل ایک عظیم دعوتی امکان کو بتا رہے ہیں، نہ کہ شخصی طورپر کسی فرد یا افراد کی پُراسرار فضیلت کو۔ یہ صرف خدا ہی کو معلوم ہے کہ اس کی توفیقِ خاص سے، اس رول کی ادائیگی کس کے حصے میں آئے گی۔ میرے نزدیک، اِس معاملے میں ’’آنے والے‘‘  کا انتظار، یا خود اپنے بارے میں مہدی یا مسیح ہونے کا دعویٰ کرنا، دونوں ہی یکساں طورپر غلط ہیں:

Waiting for a “coming person”, or claiming “I am that person”, both are equally wrong.

یہاں اِس معاملے کی وضاحت ضروری ہے کہ مہدی اور مسیح کے مسئلے کو اصولی طورپر بیان کرنا ایک الگ چیز ہے اور خود اپنے بارے میں مہدی اور مسیح ہونے کا دعوی کرنا بالکل دوسری چیز۔ اِس معاملے کی اصولی وضاحت ایک خالص علمی مسئلہ ہے اور اس کو کوئی بھی ذی علم شخص اپنے علم کے مطابق، بیان کرسکتا ہے۔ اس کے بعد اہلِ علم کو یہ حق ہوگا کہ وہ علمی دلائل کی روشنی میں اس کے ردوقبول کا فیصلہ کریں۔ لیکن خود اپنے بارے میں مہدی یا مسیح ہونے کا دعوی کرنا، بالکل دوسری نوعیت کی چیز ہے اور اِس دوسری چیز کا حق کسی کو حاصل نہیں۔

پیغمبر کا معاملہ اِس سے مختلف ہے۔ پیغمبر کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ اپنے مشن کا آغاز دعوے سے کرے، لیکن مہدی یا مسیح کے معاملے کی نوعیت یہ نہیں ہے۔ کون شخص مہدی تھا یا کس نے مسیح کا رول ادا کیا، اِس کا تحقّق (ascertainment)صرف آخرت میں خدا کے اعلان کے ذریعے ہوگا۔ اِس لیے دنیا میں اِس قسم کادعویٰ کرنا اپنے آپ میں ایک بے بنیاد دعویٰ(baseless claim) کی حیثیت رکھتا ہے۔ اِس معاملے میں اصل چیز دعوے کا تحقق ہے، اور موجودہ دنیا میں اِس دعوے کے تحقق کے لیے سرے سے کوئی ذریعہ موجود نہیں۔حقیقت یہ ہے کہ مہدی اور مسیح کا معاملہ خود ساختہ تقرری (self-appointment) کا معاملہ نہیں ہے۔ جو شخص اس کو ذاتی تقرری کا معاملہ سمجھے، وہ یا تو جاہل ہوگا یا مجنون۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom