انسانی غذا

انسانی غذا کے معاملے میں موجودہ زمانے میں بے شمار تحقیقات ہوئی ہیں۔ اِن تحقیقات کے نتیجے میں اَن گنت معلومات سامنے آئی ہیں، جو خالق کی معرفت کے امکان کو لامحدود حد تک بڑھا دیتی ہیں۔ اِس معرفت کا ایک پہلو یہ ہے کہ کس طرح ایسا ہوا کہ انسان کی جو غذائی ضرورت ہے، وہ خارجی دنیا میں اپنی اعلیٰ تکمیلی صورت میں پیشگی طور پربھر پور حالت میں موجود ہے۔انسانی ضرورت اور خارجی غذا کے درمیان کامل مطابقت (compatibility) اپنے آپ میں، سوچنے والے کے لیے معرفت کا ایک سمندر ہے۔

قدیم زمانے میں غذا کا صرف ایک مفہوم تھا—بھوک کے وقت غذائی چیزوں کو کھاکر اپنا پیٹ بھر لینا۔ یہ بھی بلاشبہہ، شکر کا ایک ذریعہ تھا، لیکن موجودہ زمانے میں اِس میں جو دریافتیں ہوئیں ہیں، انھوں نے شکر کے معاملے میں پوائنٹ آف ریفرنس کو بہت زیادہ وسیع بنا دیا ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق، غذا سادہ طورپر صرف پیٹ بھرنے کے لیے نہیں ہے، وہ ہمارے جسم کی متنوّع ضرورتوں کو پورا کرنے کا ذریعہ ہے۔ چناں چہ موجودہ زمانے میں غذا کو متوازن غذا (balanced diet) کہاجاتا ہے۔ متوازن غذا کا مطلب ہے— وہ خوراک جو صحت کی متنوع ضرورت کے لیے متناسب اجزا پر مشتمل ہو:

Balanced diet: A diet with the right amount, proportion, and variety of the foods needed for health.

جدید تحقیق کے مطابق، متوازن غذا وہ ہے جس میں حسب ذیل اجزا شامل ہوں:

A balanced diet is one which contains carbohydrate, protein, fat, vitamins, mineral salts, and fibre in the correct proportions.

متوازن غذا کے بارے میں اِس دریافت نے ہمارے احساسِ شکر کے لیے اتھاہ حد تک زیادہ بڑا پوائنٹ آف ریفرنس دے دیا۔ پچھلی معلومات کے تحت، انسان اگر حیوانی سطح پر غذا کی اہمیت کو جانتا تھا، تو اب جدید معلومات کے تحت وہ اِس قابل ہوگیا کہ وہ اعلیٰ ترین انسانی سطح پر غذا کی اہمیت کو محسوس کرسکے۔ وہ آفاقی درجے میں شکر کا تحفہ اپنے خالق کی خدمت میں پیش کرے۔

پوائنٹ آف ریفرنس میں یہ اضافہ صرف پہلی بار ممکن ہوا ہے۔ پچھلی صدیوں میں سائنس نے ایک عظیم کارنامہ انجام دیا ہے۔اُس نے تاریخ میں پہلی بار فطرت (nature) میں چھپی ہوئی اُن حقیقتوں کو کھولا ہے، جن کو قرآن میں آیات اللہ (divine signs) کہا گیا ہے۔ اِن سائنسی دریافتوں نے یہ کیا ہے کہ انعاماتِ الٰہی کے بارے میں انسان کے پوائنٹ آف ریفرنس کو بہت زیادہ بڑھادیا ہے۔

اِس طرح، تاریخ میں پہلی بار یہ ممکن ہوا ہے کہ انسان ہر چیز میں خدا کی نعمتوں کو انتہائی اعلیٰ درجے میں محسوس کرے اور شکر ِ خداوندی کے بلند تر احساسات سے اس کا سینہ معمور ہوجائے۔ دورِقدیم کے انسان کو اگر معرفت کا تجربہ ہوتا تھا، تو اب جدید دریافتوں کے بعد یہ ممکن ہوگیا ہے کہ انسان زیادہ برتر سطح پر معرفتِ اعلیٰ کا تجربہ کرسکے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom