یاجوج اور ماجوج
یاجوج اور ماجوج کا ذکر قرآن میں دو مقام پر آیا ہے (الکہف: 94 ؛ الأنبیاء:96)۔ حدیث کی کتابوں (صحیح البخاری، صحیح مسلم، التّرمذی، ابن ماجہ، مسند احمد) میں بھی متعدد روایات کے تحت، یاجوج اور ماجوج کا تذکرہ موجود ہے۔ اِسی طرح بائبل کے بعض ابواب مثلاً حزقی ایل (Ezkiel) میں یاجوج اور ماجوج (Gog and Magog) کا تذکرہ پایا جاتا ہے۔ دوسرے مذاہب میں بھی یاجوج اور ماجوج کا ذکر موجود ہے۔ مثلاً ہندو ازم کی مقدس کتاب پُران میں یاجوج اور ماجوج کوکوکا اور وِکوکا(Koka and Vikoka) کا نام دیاگیا ہے۔ قرآن کی تفسیروں اور احادیث کی شرحوں میں یاجوج اور ماجوج کے بارے میں بہت کچھ لکھا گیا ہے۔
تاہم یاجوج اور ماجوج کے معاملے میں ابھی تک اہلِ علم کی کوئی متفقہ رائے سامنے نہیں آئی ہے۔ ایسی حالت میں یہ ضروری ہوگیاہے کہ تمام حوالوں کو سامنے رکھتے ہوئے ایک ایسی رائے پر پہنچنے کی کوشش کی جائے جواِس سلسلے میں متعلق حوالوں (relevant data) سے علمی طورپر مطابقت رکھتی ہو۔ راقم الحروف نے اِسی اصول کے تحت، یاجوج اور ماجوج سے متعلق حوالوں کا مطالعہ کیا ہے۔ اِس مطالعے کے بعد اِس معاملے میں میری جو رائے بنی ہے، اس کو یہاں درج کیا جاتا ہے۔
یاجوج اور ماجوج (Gog and Magog) کا معاملہ کوئی پُر اسرار معاملہ نہیں۔ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کو معلوم طریقِ استنباط کے تحت سمجھا جاسکتا ہے۔ یہاں میں اِس معاملے میں فنّی بحثوں سے قطع نظر کرتے ہوئے، صورتِ معاملہ کی ایک علمی تصویر پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔