وضاحت
اِس حدیث میں واضح طور پر اُس حقیقت کی طرف اشارہ ہے جو یورپ کی نشاۃِ ثانیہ Renaissance) (کے بعدبتدریج عالمی سطح پر ظاہر ہوئی۔ اِس کے بعد اقتصادیات کی دنیا میں ایک نیا واقعہ پیش آیا جس کو اقتصادی انفجار (economic explosion) کہاجاسکتا ہے۔ اِس جدید اقتصادی انفجار کا سرا مکمل طورپر مغربی قوموں کے ہاتھ میں تھا۔اِس کے ذریعے انھوں نے زمین کے تمام مادّی ذخائر پر اجارہ داری (monopoly) حاصل کرلی۔ ’’دریا کا پانی پی جانے‘‘ سے مراد غالباً پٹرول کے ذخائر ہیں۔ اِن ذخائر کا بڑا حصہ مشرقی دنیا میں تھا، لیکن جس انڈسٹری میں ان کی کھپت تھی، وہ زیادہ تر مغربی دنیا میں واقع تھیں۔ اِس لیے اہلِ مغرب کو یہ موقع ملا کہ وہ تیل کے قدرتی ذخیروں کو اپنے یہاں لے جا کر ان کو بھر پور طورپر استعمال کرسکیں۔
حدیث میں مزید بتایا گیا ہے کہ یاجوج اور ماجوج جب زمین کا سارا پانی پی چکے ہوں گے تو وہ آسمان کی طرف رخ کریں گے۔ اِس سے مراد غالباً مختلف قسم کے خلائی راکیٹ ہیں۔ مغربی قوموں نے کائنات میں زمین جیسے کسی کُرہ (planet) کی کھوج میں کثرت سے اپنے تفتیشی راکیٹ خلا میں بھیجے، جو کیمروں اور مختلف قسم کے آلات سے لیس تھے، مگر وہ کھوج کے باوجود خلا میں زمین جیسا کوئی دوسرا کرہ دریافت نہ کرسکے— مذکورہ حدیث تمثیل کی زبان میں واضح طورپر اُن حالات کو بتار ہی ہے جو موجودہ زمانے میں مغربی قوموں کے ذریعے پیش آئے۔