دجّالیت، مذہبی استحصال کا فتنہ

صحیح مسلم میں ایک روایت ہے۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غیر الدّجال أخوفنی علیکم (کتاب الفتن) یعنی مجھ کو تمھارے اوپر دجال سے بھی زیادہ غیر دجال کا اندیشہ ہے۔ اِس کا مطلب غالباً یہ ہے کہ خارجی دجال سے زیادہ خطرناک تمھارے لیے داخلی دجال ہوگا۔ خارجی دجال کو پہچاننا تمھارے لیے آسان ہوگا، لیکن داخلی دجال کو تم اپنا ہی آدمی سمجھ لو گے اور اِس بنا پر اس کو موقع ملے گا کہ وہ تم کو زیادہ سے زیادہ گم راہ کرسکے۔

امام نووی (وفات: 1277 ء)نے اِس حدیث کی شرح میں ایک اور روایت نقل کی ہے۔ اِس سے مذکورہ نقطۂ نظر کی تائید ہوتی ہے۔ اِس دوسری حدیث کے الفاظ یہ ہیں: إنّ أخوف ما أخاف علیٰ أمّتی، الأئمّۃَ المُضِلّون(صحیح مسلم بشرح النّووی، جلد 18،صفحہ 64) یعنی اپنی امت پر مجھے جس چیز کا سب سے زیادہ ڈر ہے، وہ امت کے گم راہ کرنے والے ائمہ (قائد) ہیں۔

امت کے ائمہ سے مراد یہاں استحصال پسند قائدین ہیں۔ یہ لوگ اپنی قیادت کو فروغ دینے کے لیے خوش نما الفاظ بولتے ہیں۔ وہ اپنے غیر دینی مقاصد کو دین کی اصطلاحوں میں بیان کرتے ہیں۔ اِس سے دھوکہ کھا کر بڑی تعدا د میں لوگ ان کے گرد اکھٹا ہوجاتے ہیں۔ اِس طریقے کو دوسرے لفظوں میں، مذہبی استحصال (religious exploitation) کہا جاسکتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom