عرفت کے دو پہلو

خداکی معرفت کے دو پہلو ہیں —محبت، اور خشیت۔ خدا ایک طرف رحیم ہے، اور دوسری طرف وہ عادل ہے۔ انسان جب خدا کی بے پایاں رحمت کوسوچتا ہے تو اس کے اندر وہ کیفیت پیدا ہوتی ہے جس کو قرآن میں:   أَشَدُّ حُبًّا لِلَّهِ (2:165)کہا گیا ہے، یعنی اللہ سے بہت زیادہ محبت کرنے والے۔اِسی طرح جب ایک انسان خدا کے عادل ہونے کو سوچتا ہے تو اس کے اندر وہ کیفیت پیدا ہوتی ہے جس کو قرآن میں: وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا اللَّهَ(9:18) کے الفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔

مومن کی شخصیت اِنھیں دوکیفیات کے ذریعے بنتی ہے۔ ایک طرف، وہ اپنے رب سے بہت زیادہ محبت کرنے والا ہوتا ہے۔ اور دوسری طرف، وہ اپنے رب سے بہت زیادہ ڈرنے والا ہوتاہے۔ خدا کی محبت ایک ایسی محبت ہے جو سراپا درد سے بھری ہوتی ہے۔ اِسی طرح خدا سے خوف ایک ایسا خوف ہے جو محبت کے جذبات سے معمور ہوتاہے۔ یہ ایک ایسا تعلق ہے جس میں آدمی جس ہستی سے پانے کی امید رکھتا ہے، اُسی ہستی کے بارے میں اس کو یہ اندیشہ بھی ہوتا ہے کہ وہ کہیں اپنی رحمتوں سے اس کو محروم نہ کردے۔ یہ محبت اور خوف کا ایک ایسا امتزاج ہے جس کو محسوس کیاجاسکتا ہے، لیکن اس کو لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں۔

یہی اعلیٰ معرفت کی پہچان ہے۔ اعلیٰ معرفت سکون بھی ہے اور تڑپ بھی۔اعلیٰ معرفت امید بھی ہے اور خوف بھی۔ اعلیٰ معرفت یقین بھی ہے اور بے یقینی بھی۔ اعلیٰ معرفت قربت بھی ہے اور دوری بھی۔ اعلیٰ معرفت ایک ایسا مقام ہے جہاں بندے کو کبھی یہ یقین ہوتا ہے کہ وہ منزل پر پہنچ گیا اور کبھی اس کو یہ شبہہ ہوتا ہے کہ وہ ابھی راستے میں سرگرداں ہے۔ کبھی وہ اِس احساس سے دوچار ہوتا ہے کہ وہ فل اسٹاپ (full stop)  تک پہنچ گیا، اور کبھی وہ اِس شک میں مبتلا رہتاہے کہ ابھی وہ کاما (comma)کے مرحلے سے گزر رہا ہے — محبت اور خشیت کی اِنھیں کیفیات کا نام معرفت ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom