مسائلِ دین، معرفتِ دین

علم ِ دین کے دو پہلو ہیں — ایک ہے مسائل دین کا علم، اور دوسرا ہے معرفت دین کا علم۔ مسائل کا تعلق دین کے فارم سے ہے، اور معرفت کا تعلق دین کی اسپرٹ سے۔ دین دار بننے کے لیے دونوں ضروری ہیں۔ مسائل کا علم آدمی کو معرفت کا علم عطا نہیں کرتا، لیکن معرفت کا علم حاصل ہوجائے تو آدمی مسائل کے علم تک بھی ضرور پہنچ جائے گا۔ دین کا سفر معرفت سے شروع ہوتاہے اور مسائل تک پہنچتاہے۔ اِس کے برعکس، مسائل کا علم خود بخود کسی کو معرفت تک نہیں پہنچاتا۔

معرفت کیا ہے۔ معرفت دراصل یہ ہے کہ آدمی کو حقیقتِ حیات کی دریافت ہوجائے، آدمی کو اس کی داخلی تلاش کا جواب مل جائے، آدمی اپنی زندگی کی صحیح آئڈیالوجی کو پالے۔ معرفت کو ایک لفظ میں، داخلی انقلاب کہاجاسکتاہے۔ کسی انسان کے اندر جب یہ داخلی انقلاب آتا ہے تو وہ اس کی پوری شخصیت کو بدل دیتاہے — اس کا سوچنا، اس کا بولنا، لوگوں کے ساتھ اس کا سلوک، زندگی کے بارے میں اس کے حوصلے اور آرزوئیں، معاملات میں اس کا نقطۂ نظر (outlook) ، کسی چیز کو لینے اور کسی چیز کو نہ لینے کے بارے میں اس کا معیار، غرض ہر چیز اللہ کے رنگ میں رنگ جاتی ہے۔

معرفت کے حصول کے بعد آدمی کی جو شخصیت بنتی ہے، اس کے مختلف مظاہر ہیں۔ اِنھیں مظاہر میں سے ایک مظہر وہ ہے جس کو عبادت کہاجاتا ہے۔ مسائل کا تعلق اِنھیں مظاہر سے ہے۔ مظاہر اصلاً داخلی تحریک کے تحت پیدا ہوتے ہیں۔

مسائل کا رول یہ ہے کہ وہ اِن مظاہر کے صحیح حدود کو بتائیں۔ مصلح کا کام یہ ہے کہ وہ معرفت (داخلی اسپرٹ) کے پیدا کرنے پر سب سے زیادہ زور دے۔ یہی اصلاح کا فطری طریقہ ہے۔ اِس کے برعکس، اگر مسائل پر زور دیا جانے لگے تووہ انتقالِ تاکید (shift of emphasis) کے ہم معنیٰ ہوگا۔ اِس طرح کی تبدیلی سے کبھی مطلوبہ نتیجہ نہیں نکل سکتا۔ ایسا کرنے سے دین، مسائل پر مبنی دین بن جائے گا، حالاں کہ دین کو معرفت پر مبنی دین ہونا چاہیے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom