خدا اور جنت
انسان کے اندر استثنائی طورپر دو فیکلٹی (faculty) پائی جاتی ہے — ایک، سوچنے کی فیکلٹی (faculty of thinking) اور دوسرے، محظوظ ہونے کی فیکلٹی (faculty of enjoyment)۔ یہ دونوں صلاحیتیں انسان کو استثنائی طورپر دی گئی ہیں۔ اگر آدمی ان دونوں صلاحیتوں کو درست طور پر استعمال کرے تو وہ ایک طرف خدا کے وجود کو دریافت کرلے گا اور دوسری طرف جنت کے وجود کو ۔
سوچنا (thinking) انسان کی استثنائی صفت ہے۔ سوچنے کا ظاہرہ اِس بات کا ثبوت ہے کہ اِس کائنات میں ایک ایسی مخلوق موجود ہے جو استثنائی طورپر تفکیر (thinking) کی صلاحیت رکھتی ہے۔ فرانس کے مشہور فلسفی رینے ڈیکارٹ نے کہا تھا —میں سوچتا ہوں، اِس لیے میں موجود ہوں:
I think, therefore, I exist.
اِسی طرح یہ کہاجاسکتاہے کہ مفکرِ صغیر کا وجود اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں مفکرِ کبیر بھی موجود ہے:
The existence of small thinker is a proof of the existence of the big thinker.
یہی معاملہ احساسِ تلذّذ (sense of pleasure) کا ہے۔انسان اگر غور کرے تو وہ دریافت کرے گا کہ وسیع کائنات میں وہ ایک انوکھا وجود ہے جو استثنائی طورپر لذت کا شعور (sense of pleasure) رکھتا ہے۔
اِس حقیقت کی دریافت اپنے آپ میں ایک اور بڑی حقیقت کی دریافت ہے، وہ یہ کہ اِس دنیا میں جب شعورِ لذت کا وجود ہے تو یقینی طورپر اِس دنیا میں اس کے فل فل منٹ (fulfilment) کا سامان بھی ہونا چاہیے، کیوں کہ ہماری دنیامیں ہر چیز کی تکمیل کے لیے اس کا جوڑا (pair) موجود ہے۔ اِس عام قانونِ فطرت کے مطابق، یقینی طورپر ایسا ہونا چاہیے کہ شعور لذت (sense of pleasure) کا جوڑا، یعنی فل فل مینٹ بھی اِس دنیا میں موجود ہو۔ یہ ظاہرہ جنت کے وجود کا یقینی ثبوت ہے۔