معرفت کی روشنی
آپ کے آفس میں ٹیوب لائٹ ہے، لیکن اس کا کنکشن پاور ہاؤس سے قائم نہیں ہوا ہے تو آپ کی ٹیوب لائٹ میں کوئی روشنی نہیں ہوگی، وہ بے نور پڑی رہے گی۔ لیکن جب اس کا کنکشن پاور ہاؤس سے قائم ہو تو اچانک وہ روشن ہوجاتی ہے۔
یہ مادی واقعہ اُس روحانی حقیقت کی مثال ہے جس کو معرفت (realization) کہا جاتا ہے۔ خدا اور بندے کے درمیان اگر ربط قائم نہ ہوتو اس کا وجود معرفت سے بے بہرہ رہے گا،لیکن جب خدا اور بندے کے درمیان ربط قائم ہوجائے تو اس کے بعد اچانک ایسا ہوتا ہے کہ بندے کا دل ودماغ معرفت کی روشنی سے منور ہوجاتاہے۔
خدا کے تخلیقی نقشہ (creation plan of God)کے مطابق، انسان کی حیثیت اِس دنیا میں پانے والے (taker) کی ہے۔ اس کے مقابلے میں، خدا کی حیثیت دینے والے (giver) کی ہے۔ انسان ہر اعتبار سے، ایک محتاج مخلوق ہے۔ وہ اپنی کسی بھی حاجت کو خود سے پورا نہیں کرسکتا۔ یہ صرف خدا ہے جو اس کی تمام حاجتوں کو پورا کرنے والا ہے۔ انسانی شخصیت کا یہ احتیاطی پہلو انسان کو مسلسل طور پر فقدان کے احساس میں مبتلا رکھتا ہے۔
یہ احساسِ فقدان انسانی شخصیت کا ایک ایسا لازمی حصہ ہے جو کبھی اُس سے جدا نہیں ہوتا۔ جو آدمی شعوری طورپر اِس فقدان سے با خبر ہوجائے، وہ متلاشی (seeker) بن جاتا ہے۔ اور جو آدمی اپنی ذات کے اِس فقدان سے با خبر نہ ہو، وہ ہمیشہ محرومی کے احساس میں مبتلا رہتا ہے۔
خدا کی معرفت انسان کی اِسی تخلیقی کمی کا جواب ہے۔ خداکی معرفت کے سوا کوئی اور چیز انسان کی اِس کمی کو پورا کرنے والی نہیں۔ جس طرح بلب پاور ہاؤس سے کنکشن کے بغیر روشن نہیں ہوتا، اِسی طرح معرفت کے بغیر کسی انسان کی زندگی ایک بے نور زندگی ہوتی ہے، کوئی اور چیز اس کی شخصیت کو منور کرنے والی نہیں۔