معرفت کی زمین
ایک پودے کے اُگنے کے لیے زرخیز زمین (fertile land) درکار ہوتی ہے۔ صرف زرخیز زمین ہی میں یہ ممکن ہوتا ہے کہ وہاں ایک پودا اُگے اور پھر بڑھتے بڑھتے وہ ایک ہرا بھرا درخت بن جائے۔ اِس قسم کا واقعہ کسی بنجر زمین (barren land) میں نہیں ہوسکتا۔ زرخیز زمین درخت کے اُگنے کے لیے موافق زمین ہے اور بنجر زمین درخت کے اگنے کے لیے غیر موافق زمین۔
یہی معاملہ معرفت کا بھی ہے۔ معرفت کا نشوونما صرف ایک موافق انسان کی شخصیت میں ہوتا ہے۔ غیر موافق انسان کی شخصیت میں کبھی معرفت کا نشوونما نہیں ہوتا۔ اِس موافق شخصیت کو ایک لفظ میں، مثبت شخصیت (positive personality) کہاجاسکتا ہے۔ اِسی طرح غیر موافق شخصیت کو ایک لفظ میں منفی شخصیت (negative personality) کہنا صحیح ہوگا۔ جو آدمی چاہتا ہو کہ اس کے اندر معرفت کا باغ پرورش پائے، اس کو چاہیے کہ وہ ہر قیمت پر اپنے آپ کو منفی شخصیت بننے سے بچائے۔ وہ اپنے آپ کو مثبت شخصیت بنائے، خواہ اُس کو اِس کی کوئی بھی قیمت دینی پڑے۔
منفی شخصیت والا انسان وہ ہے جو ردعمل کی نفسیات میں جیتاہو، جو ماحول کااثر قبول کرتا رہے، جو اپنی شعوری ناپختگی (immaturity) کی بنا پر خارجی واقعات سے متاثر ہوتا رہے۔ ایسا انسان منفی شخصیت والا انسان ہے۔ ایسے انسان کو کبھی معرفت کا رزق نہیں مل سکتا۔
مثبت شخصیت والا انسان وہ ہے جو اپنی شعوری پختگی (maturity) کی بنا پر اِس قابل ہو کہ وہ خارجی حالات سے اوپر اٹھ کر زندگی گزارے، جو خارجی اثرات سے غیر متاثر رہ کر اپنے ذہن کی تشکیل کرسکے، جو منفی تجربات کو مثبت سبق (positive lesson) میں تبدیل کرسکے۔
یہی مثبت شخصیت ہے۔ اِسی مثبت شخصیت کو خدا کی توفیق سے یہ موقع ملتا ہے کہ وہ مثبت انداز میں سوچے، اُس کو معرفت کی دریافت ہوتی رہے۔ اس کے اندر عارفانہ شخصیت کی تشکیل کا عمل (process) جاری رہے — معرفت کا حصول صرف مثبت شخصیت کی زمین پر ہوتا ہے، نہ کہ منفی شخصیت کی زمین پر۔