معرفت کا دروازہ

معرفت کا تعلق مفروضہ قسم کے رومانوی عشق سے نہیں ہے۔ معرفت کا تعلق اِس بات سے ہے کہ آدمی گہرائی کے ساتھ یہ محسوس کرنے لگے کہ اس کا مستقبل تمام تر صرف ایک اللہ سے وابستہ ہے۔ اس کی محبوب جنت صرف اللہ کے دینے سے ملے گی۔

اسی طرح مبغوض جہنم سے نجات بھی اسی وقت ممکن ہوگی جب کہ اللہ اس کو اس سے نجات دے۔ کسی آدمی کے اندر جب اِس قسم کا گہرا شعور پیدا ہوجائے تو اس کے بعد ہی ایسا ہوتا ہے کہ اس کے اوپر معرفت کے دروازے کھل جاتے ہیں۔

معرفت کوئی فلسفیانہ تصو رنہیں۔ معرفت لازمی طورپر ہر آدمی کے ذاتی انٹرسٹ سے جڑی ہوئی ہے۔ اعلیٰ معرفت کا حصول صرف اُس وقت ممکن ہوتاہے جب کہ آدمی ایک طرف فکری سطح پر معرفت کو دریافت کرے۔ نظریاتی اعتبار سے آدمی یہ جان لے کہ معرفت کے سوا کوئی اور چیز اس کی حقیقی منزل نہیں بن سکتی۔ آدمی کا ذہن پوری طرح اس کی صداقت پر مطمئن ہوجائے۔

دوسری طرف یہ بھی ضروری ہے کہ آدمی کا ذاتی انٹرسٹ مکمل طورپر معرفت کے ساتھ وابستہ ہوجائے۔ اِس معاملے میں اس کی دریافت اتنی زیادہ بڑھے کہ وہ شدت کے ساتھ محسوس کرنے لگے کہ معرفت کے حصول کے بغیر اس کا وجود بے معنی ہوجائے گا، اس کی زندگی اجڑ جائے گی، اس کے لیے مستقبل کے تمام امکانات ختم ہوجائیں گے، وہ ہر اعتبار سے ناکام و نامراد انسان ہو کر رہ جائے گا۔

جب آدمی کا یہ حال ہو کہ اِس طرح وہ فکری اور عملی دونوں اعتبار سے، آخری حد تک معرفت کا طالب بن جائے تو اس کے فوراً بعد یہ ہوتا ہے کہ اس کے اوپر معرفت کے تمام در وازے کھل جاتے ہیں، یہاں تک کہ معرفت کا کوئی بھی دروازہ اُس پر بند نہیں رہتا۔ یہی معرفت کا راستہ ہے۔ اِس کے سوا کسی اور راستے سے معرفت کی منزل تک پہنچنا ممکن نہیں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom