عرفت کا سادہ فارمولا

خلیفہ چہارم علی بن ابی طالب کی طرف ایک قول منسوب کیا جاتا ہے: عرفتُ ربي بفسخ العزائم (میں نے اپنے رب کو ارادوں کے ٹوٹنے سے پہچانا)۔ یہ معرفت کا ایک ایسا فارمولا ہے جو ہر آدمی کو ہر وقت حاصل رہتا ہے۔ ہر عورت اور ہر مرد کو روزانہ ایسے تجربات ہوتے ہیں، جب کہ وہ محسوس کرتا ہے کہ میں نے جو چاہا تھا، وہ نہیں ہوا، کبھی چھوٹا تجربہ اور کبھی بڑا تجربہ۔ایسا ہر تجربہ آدمی کو اس کی محدودیت (limitation) یاد دلاتا ہے۔ ایسا ہر تجربہ آدمی کو بتاتا ہے کہ چاہنا اس کے اختیار میں ہے، لیکن اپنے چاہنے کو تکمیل تک پہنچانا اُس کے اختیار میں نہیں۔ جب بھی آدمی کا ارادہ پورا نہیں ہوتا تو یہ اِس حقیقت کی یاددہانی ہوتی ہے کہ انسان کی ایک حد (limit) ہے۔

جہاں آدمی کی حد آجائے اُس کو فوراً محسوس کرنا چاہیے کہ اس کے بعد خدا کی حد شروع ہوگئی، خواہ وہ ایک چھوٹا واقعہ ہو، مثلاً کسی چیز کا ہاتھ سے چھوٹ کر گرنا یا کوئی بڑا واقعہ، مثلاً کسی منصوبے کا اپنی خواہش کے مطابق پورا نہ ہونا۔ اگر آدمی کے اندر شعوری بیداری (intellectual awakening)آچکی ہو تو ایسے ہر موقع پر وہ خدا کو دریافت کرے گا، ایسا ہر موقع اس کے لیے خدا کی معرفت کے حصول کا ذریعہ بن جائے گا۔

یہ ایک سادہ طریقہ ہے جس کے ذریعہ آدمی ہر وقت معرفت کی غذا لے سکتا ہے۔ خواہ وہ تعلیم یافتہ ہو یا غیر تعلیم یافتہ، خواہ وہ امیر ہو یا غریب، خواہ وہ سند یافتہ ہو یا غیر سند یافتہ، اِس قسم کا تجربہ ہر عورت اور مرد کو روزانہ بار بار پیش آتا ہے۔

اگر آدمی اپنے ذہن کو کھلا رکھے، اگر اُس کے اندرتفکیر (thinking) کی صلاحیت زندہ ہو تو وہ اپنی روز مرہ کی زندگی (daily life) میں ہر لمحہ، معرفت کی خوراک حاصل کرتا رہے گا۔ اس کے دل ودماغ میں معرفت کا سرچشمہ مسلسل طورپر جاری رہے گا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom