تزکیہ تیاری کا عمل
موجودہ مادی دنیا میں ہر آدمی کو روزگار کی ضرورت ہوتی ہے جس کو جاب (job) کہاجاتا ہے۔ ہر آدمی چاہتا ہے کہ اس کو ایک اچھا جاب ملے۔ اس کے لیے ہر آدمی اپنے آپ کو جاب مارکیٹ کے تقاضے کے مطابق، ایک تیار انسان (professionally prepared person) بناتا ہے۔ جو آدمی اِس اعتبار سے اپنے آپ کو تیار نہ کرسکے، وہ ساری عمر کے لیے ایک ناکام انسان بن کر رہ جاتا ہے۔
یہی معاملہ شدید تر انداز میں آخرت کی دنیا کا ہے۔ آخرت کی دنیا نہایت اعلیٰ قسم کی ربانی سرگرمیوں کی دنیا ہے۔ آخرت کی دنیا میں وہی شخص کامیاب ہوگا جو موجودہ دنیا میں اس کے مطابق تیاری کرے، جو موجودہ دنیا میں اپنے آپ کو روحانی اعتبار سے ایک تیار انسان (spiritually prepared person) بنائے۔ جوآدمی موجودہ دنیا میں اپنے آپ کو اِس پہلو سے تیار نہ کرسکے، وہ آخرت میں ایک ناکام انسان بن کر رہ جائے گا۔
یہ سارا معاملہ لیاقت (competence) کا معاملہ ہے۔ ایک قسم کی لیاقت دنیا میں کام آتی ہے اور دوسری قسم کی لیاقت آخرت میں کام آئے گی— دنیا میں بظاہر شرک کام آتا ہے۔ آخرت میں توحید کام آئے گی۔ دنیا میں اپنے آپ کو کنسرن (concern) بنانا کام آتا ہے، آخرت میں خدا کو کنسرن بنانا کام آئے گا۔ دنیا میں چیزوں کو مادی اینگل (material angle) سے دیکھنا کام آتا ہے، آخرت میں چیزوں کو اسپریچول اینگل سے دیکھنا کام آئے گا۔ دنیا میں مفاد پرستی کام آتی ہے، آخرت میں وہ شخص کامیاب ہوگا جو اپنے آپ کو ایک اصول پسند انسان ثابت کرے۔ دنیا میں بظاہر بددیانتی (dishonesty) کام آتی ہے، آخرت میں دیانت داری (honesty) کام آئے گی۔ دنیا میں حُبِّ عاجلہ (immediate interest) کا مزاج کام آتا ہے، آخرت میں وہ شخص کامیاب ہوگا جس نے حُبِّ آخرت کی بنیاد پر اپنی زندگی کی تعمیر کی ہو۔
تزکیہ کا مطلب اپنے آپ کو آخرت کے اعتبار سے تیار کرنا ہے، یعنی اپنے اندر وہ اوصاف پیدا کرنا جو موت کے بعد آنے والی دنیا میں آدمی کے کام آئیں۔