تزکیہ ایک مسلسل عمل
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کہتی ہیں: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یذکر اللہ علی کلّ أحیانہ (صحیح البخاری، کتاب الجنائز) یعنی رسول اللہ ﷺ ہر موقع (occasion) پر اللہ کو یاد کرتے تھے۔اِس روایت سے تزکیہ کا مسنون طریقہ معلوم ہوتا ہے۔معمولی لفظی فرق کے ساتھ، اِس روایت کا مطلب یہ ہے: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یزکّي نفسَہ علی کلّ أحیانہ ( رسول اللہ ہر موقع پر اپنا تزکیہ کرتے تھے)۔
اِس سے معلوم ہوا کہ تزکیہ کسی وقتی تربیتی کورس کا نام نہیں، تزکیہ ایک مسلسل عمل کا نام ہے۔ جب ایک مومن سچائی کو دریافت کرتا ہے، تو شعوری بیداری کی بنا پر اُس کا حال یہ ہوجاتا ہے کہ ہر واقعہ اور تجربہ اس کے لیے تزکیہ کا پوائنٹ آف ریفرنس (point of reference) بن جاتا ہے۔ اِس طرح وہ ہر لمحہ اور ہر صبح وشام تزکیہ کی خوراک حاصل کرتا رہتاہے۔
تزکیہ کا یہ عمل تادمِ مرگ جاری رہتا ہے۔ جس طرح جسمانی توانائی مسلسل تغذیہ کے ذریعہ حاصل ہوتی ہے، اسی طرح تزکیہ ایک مسلسل عمل کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔
عام طورپر یہ سمجھا جاتا ہے کہ وقتی نوعیت کا تربیتی کورس (training course) تزکیہ کا ذریعہ ہے، یعنی جس طرح مدرسے میں ایک متعین اور محدود کورس کے ذریعے دینی تعلیم حاصل کی جاتی ہے، اُسی طرح تزکیہ بھی ایک محدود مدت میں ایک متعین کورس کے ذریعے حاصل ہوتاہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ تزکیہ کی تصغیر (underestimation) ہے۔
تزکیہ ایک مسلسل ذہنی عمل کے ذریعے حاصل ہوتا ہے، نہ کہ کسی قسم کے وقتی کورس کے ذریعے۔ تزکیہ کے لیے ایک بیدار ذہن (awakened mind) درکار ہے۔ تزکیہ ایک اضافہ پذیر عمل ہے، وہ کسی جامد قسم کی مشق (excercise) کا نتیجہ نہیں۔