تزکیہ کا ظاہری فارم

تزکیہ کا کوئی ظاہری فارم نہیں۔ اگر تزکیہ کا ظاہری فارم ہو تو اس کو پورا کرکے آدمی شعوری یا غیر شعوری طورپر یہ سمجھ لے گا کہ میں نے اپنا تزکیہ کرلیا۔ اِس طرح اس کے اندر قناعت (contentment) کا مزاج پیدا ہوجائے گا۔ حالاں کہ اس معاملے میں قناعت کا مزاج تزکیہ کے لیے ایک قاتل جذبہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ تزکیہ کے لیے ضروری ہے کہ آدمی کے اندر مسلسل طورپر عدم قناعت (discontent)کا احساس پایا جاتا ہو۔ عدم قناعت کا جذبہ تزکیہ کے عمل کو مسلسل طورپر جاری رکھنے کا باعث ہے، جب کہ قناعت کی نفسیات میں اِس قسم کے تسلسل کا محرک ہی ختم ہوجاتا ہے۔

تزکیہ کا گہرا تعلق عبادات کے مقرر نظام سے ہے۔ تزکیہ اور اسلامی عبادات دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم اور ملزوم ہیں۔ دونوں کو ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا جاسکتا۔ کوئی بھی شخص یہ نہیں کہہ سکتا کہ میرا تزکیہ مکمل ہوچکا ہے اور اب مجھے عبادات کی ضرورت نہیں۔

مگر اِس کا یہ مطلب نہیں کہ عبادات کی ظاہری ادائیگی سے اپنے آپ تزکیہ کا مقصد حاصل ہوجاتا ہے۔ ایسا سمجھنا ایک غیر فطری بات ہے۔ صحیح یہ ہے کہ عبادات روحِ تزکیہ کا خارجی ظہور ہیں، وہ اپنی حقیقت کے اعتبار سے، تزکیہ کا وسیلہ نہیں۔ اگر کسی شخص کے اندر تزکیہ کی روح حقیقی طورپر پیدا ہوجائے تو لازمی طورپر ایسا ہوگا کہ وہ خدا کا عبادت گزار بن جائے گا۔

عبادت گزاری کو تزکیہ سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ اِس لیے سارا زور روحِ تزکیہ کے تحقق پر دینا چاہیے، نہ کہ صرف عبادات کے ظاہری فارم پر۔ یہ درست ہے کہ عبادات کے بغیر تزکیہ کا دعویٰ صرف ایک جھوٹا دعویٰ ہے، مگر یہ بھی درست ہے کہ عبادات کا ظاہری فارم آٹو میٹک طورپر تزکیہ کی روح پیدا نہیں کرسکتا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom