تزکیہ ہر وقت

عام طورپر یہ سمجھا جاتا ہے کہ تزکیہ کا ایک وقتی کورس ہے، یا کچھ اَذکار و اَوراد ہیں جن کو متعین اوقات میں پڑھ لیا جائے، مگر یہ تزکیہ کا رسمی یا غیر فطری طریقہ ہے اور کوئی بھی چیز اِس طرح کے وقتی طریقوں کے ذریعے حاصل نہیں ہوتی۔

حقیقت یہ ہے کہ جس طرح آدمی ہر وقت سانس لیتا ہے، سانس لینے کا کوئی وقتی طریقہ نہیں، اسی طرح تزکیہ بھی ایک مسلسل عمل ہے۔ حقیقی تزکیہ صرف وہی ہے جو ہر وقت جاری رہے۔ مثال کے طورپر ایک فارسی شاعر کا شعر ہے کہ — مجھ غریب کی قبر پرنہ کوئی چراغ ہے اور نہ کوئی پھول، اِس لیے میری قبر پر نہ پروانہ رقص کرتا اور نہ کسی بلبل کے چہکنے کی آواز آتی:

برمزارِ ما غریباں، نے چراغے، نے گُلے    نے پرِپروانہ رقصد، نے صدائے بلبلے

یہ شعر آپ کو یاد آیا تو آپ سوچنے لگے کہ شاعر کتنی زیادہ بڑی بھول میں مبتلا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ اس کے مرنے کے بعد اس کی قبر پر کوئی چر اغ اور کوئی پھول نہیں، اس لیے وہاں نہ کوئی پروانہ آتا اور نہ کوئی بلبل۔ حالاں کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ مرنے کے بعد آدمی ایک اور دنیا میں پہنچ گیا، جہاں کے تقاضے موجودہ دنیا سے مختلف ہیں، جہاں کامیابی کے لیے اُس سے مختلف ایک اور اہلیت (ability)  درکار ہے جو موجودہ دنیا میں اس کے کام آرہی تھی۔ مزید یہ کہ اگلی دنیا میں دوبارہ تیاری کا موقع نہیں۔ اگلی دنیا میں صرف آج کے عمل کا انجام پانا ہے، نہ کہ دوبارہ کوئی عمل کرنا۔

اِس سوچ کا نتیجہ یہ ہوگا کہ جو شعر صرف مشاعرے کا ایک آئٹم تھا، وہ آدمی کی زندگی کے لیے ایک بھونچال بن جائے گا۔ وہ اِس تیاری میں لگ جائے گا کہ وہ اپنے اندر ایک ایسی شخصیت کی تعمیر کرے جو موت کے بعد آنے والے مرحلۂ حیات میں اس کے کام آئے، جو آخرت کی دنیا میں اس کو کامیابی دلانے والی ہو۔ یہ سوچ کر وہ خود اپنے آپ پر گزرنے والے احوال کے بارے میں سوچنے لگے گا، نہ کہ قبر پر گزرنے والے احوال کے بارے میں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom