تزکیہ کا زیادہ موثر طریقہ

تزکیہ کا ایک طریقہ یہ ہے کہ مجرد (abstract)  طورپر اس کے کچھ اصول مقرر کر دئے جائیں اور اس کو لکھ کر لوگوں کو پڑھنے کے لیے دے دیا جائے۔ یہ بھی تزکیہ کا ایک طریقہ ہوسکتا ہے، لیکن تزکیہ کا زیادہ موثر طریقہ یہ ہے کہ اس کو کسی پیش آمدہ صورتِ حال سے وابستہ(relate)  کرکے بتایا جائے۔ اس دوسرے طریقے کی ایک صورت یہ ہے کہ اس کے لیے ایک زندہ مربی یا مزکی موجود ہو۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آدمی خود اپنے شعور کو اتنا زیادہ ترقی یافتہ بنائے کہ وہ خود ہی ہر تجربہ اور ہر مشاہدہ میں تزکیہ کا پہلو دریافت کرے اور اس کو اپنے ذہن کا جزو بنالے۔

حضرت ابو ذر ایک صحابی ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اگر ایک چڑیا کو ہوا میں اپنے پروں سے اڑتے ہوئے دیکھتے تو اس سے آپ ہمیں کوئی معرفت کی یاد دہانی کراتے۔ (وما یقلب طا ئر جناحیہ فی السماء إلا ذکر لنا منہ علماً۔ الطبقات لابن سعد، رقم الحدیث: 2354)۔ یہ پیش آمدہ صورت حال کے حوالے سے تزکیہ کی تعلیم دینے کی ایک مثا ل ہے۔

تزکیہ کا کوئی مجرد طریقہ نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کوئی مجرد طریقہ تزکیہ کا موثر ذریعہ نہیں بن سکتا۔ تزکیہ کا موثر طریقہ یہ ہے کہ آدمی اپنے آپ کو اتنا زیادہ باشعور بنائے کہ اس کے اندر توسم  (15: 75) کی صفت پیدا ہوجائے۔ وہ پیش آمدہ واقعات کو تزکیہ سے وابستہ (relate) کرکے اُس سے ربانی سبق لے سکے۔ تزکیہ کا مواد روزمرہ کے تجربات میں ہوتا ہے۔ روز مرہ کے تجربات کو تزکیہ کی نظر سے دیکھنا سیکھ لیجئے، اِس کے بعد ہر تجربہ اورہر مشاہدہ آپ کے لیے تزکیہ کا ذریعہ بن جائے گا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom