تزکیہ ذہنی ارتقا
تزکیہ کے اصل معنی تطہیر (purification) کے ہیں۔ اِسی سے اس میں ایک اور مفہوم شامل ہوا ہے اور وہ بڑھنا یانُموہے۔ اِس اعتبار سے، یہ کہنا درست ہوگا کہ تزکیہ سے مراد وہی چیز ہے جس کو ذہنی ارتقا (intellectual development) یا روحانی ارتقا کہاجاتا ہے۔
ذہن (mind) کوئی جامد چیز نہیں، وہ ایک نمو پذیر چیز ہے۔ وہ درخت کی طرح مسلسل بڑھتا رہتا ہے۔ اسی عمل کو قرآن میں ازدیادِ ایمان (48: 4) کہـاگیا ہے۔ ازدیادِ ایمان سے مراد ازدیادِ شعور ہے، اور ازدیادِ شعور ہی کا دوسرا نام ذہنی ارتقا ہے۔ حقیقی ایمان وہی ہے جو کبھی جمود (stagnation) کا شکار نہ ہو، جو یقین اور ایمان باللہ کے اعتبار سے مسلسل بڑھتا رہے۔
یہ تزکیہ یا شعوری اضافہ کس طرح ہوتا ہے۔ اس کا ذریعہ غوروفکر (contemplation) ہے۔ یہ غور وفکر اپنے آپ میں ایک مسلسل عمل ہے— قرآن اور حدیث میں غوروفکر،سیرتِ رسول میں غوروفکر، صحابہ کی زندگی میں غوروفکر، دوسرے موضوعاتِ انسانی پر غور وفکر، کائنات پر غور وفکر، غرض ذرہ سے لے کر آفتاب تک ہرچیز پر غور وفکر۔ اِس کے علاوہ، سنجیدہ مذاکرات کے دوران غور وفکر۔
اِس غور وفکر کے درمیان ایسا ہوتا ہے کہ ذہن میں نئے نئے خیالات آتے ہیں، معلوم باتوں کی نئی نئی توجیہات سمجھ میں آتی ہیں، واقعات وحقائق کے نئے نئے رخ علم میں آتے ہیں، وغیرہ۔
جس آدمی کو سچا ایمان حاصل ہو، اس کا حال یہ ہوگا کہ ہر مطالعہ اور مشاہدہ اس کے لیے ربانی دریافت کا سبب بنتا رہے گا، ہر تجربہ اس کے لیے خدا سے قربت کا ذریعہ بن جائے گا۔ اُس کا ایمان ابتداء ً اگر ایک بیج تھا تو اِس طرح بڑھتے بڑھتے وہ ایک پورا درخت بن جائے گا۔ اِسی فکری اور روحانی عمل کا اسلامی نام تزکیہ ہے— ایمان اگر اسلام میں داخلے کا عنوان ہے، تو تزکیہ ایمان کے ارتقا کا عنوان۔