تزکیہ کا آئٹم تلاش کرنا
تزکیہ کا وسیلہ اپنی سوچ کو متحرک کرنا ہے۔ اس کی ایک صورت یہ ہے کہ آپ ڈھونڈ ڈھونڈ کر اپنی زندگی کے اُن واقعات کو یاد کریں جب کہ آپ کسی بڑی مصیبت میں پھنسنے والے تھے، مگر اللہ نے اپنی خصوصی مدد سے آپ کو اُس سے بچا لیا۔ ایسے حادثات اور واقعات ہر آدمی کی زندگی میں ہوتے ہیں، مگر بعد کو آدمی ان حادثات اور واقعات کو بھول جاتا ہے۔
تزکیہ کے طالب کو چاہیے کہ وہ بار بار سوچ کر ایسے واقعات کو اپنے ذہن میں تازہ کرے جب کہ وہ تباہی کے عین کنارے پر پہنچ چکا تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے خصوصی مداخلت کرکے اس کو بچالیا۔ ان واقعات کو وہ شدت کے ساتھ یاد کرے اور پھر کہے کہ خدایا، تو نے مجھے دنیا کی زندگی میں بار بار بھیانک انجام سے بچالیا۔ اسی طرح تو مجھے آخرت میں جہنم کے ہولناک عذاب سے بچالے۔
اِسی طرح اِس معاملے کی ایک صورت یہ ہے کہ آپ اپنی کوتاہیوں کو یاد کرکے اپنے اندر احساسِ خطا کو بیدار کریں۔ کسی معاملے میں اگر آپ محسوس کریں کہ آپ 99 فی صد درست تھے، صرف ایک فی صد آپ غلط تھے، تو ایسے موقع پر آپ یہ کریں کہ 99 فی صد کو بھلا دیں اور ایک فی صد کو اتنا زیادہ بڑھائیں کہ آپ کو محسوس ہو کہ گویا ساری غلطی آپ ہی کی تھی۔ اس طرح آپ کے اندر احساسِ خطا جاگے گا۔ آپ خوفِ خدا سے کانپ اٹھیں گے، آپ شدتِ انابت کے ساتھ اللہ سے توبہ کی درخواست کرنے لگیں گے۔
تزکیہ کوئی پراسرار چیز نہیں، تزکیہ کا ایک معلوم پراسس ہے، اور وہ ہے بار بار تزکیہ سے تعلق رکھنے والے پہلوؤں پر سوچنا۔ تزکیہ ہمیشہ شعوری بیداری کا نتیجہ ہوتا ہے، نہ کہ کسی پراسرار کرشمہ کا نتیجہ۔ کوئی شخص جتنا زیادہ اِس معاملے میں سوچے گا، اتنا ہی زیادہ اس کا تزکیہ ہوگا۔ تزکیہ پورے معنوں میں ایک شعوری عمل ہے۔ اِس شعوری عمل کے بغیر تزکیہ کو پانے کی امید رکھنا صرف ایک خوش خیالی (wishful thinking) ہے جو کبھی واقعہ بننے والی نہیں۔