تزکیہ کا معیار
تزکیہ کا معیار(criterion)کیا ہے۔ تزکیہ کا معیار یہ ہے کہ آدمی کو اسلامی طرز فکر اور اسلامی طرزِ عمل سے اتنی زیادہ مناسبت پیدا ہوجائے کہ وہ اس کو اپنے دل کی آواز محسوس کرنے لگے۔ وہ کسی گرانی کے بغیر اس کو فوراً قبول کرلے، خواہ وہ اس کے موافق ہو یا اس کے خلاف۔
تزکیہ کا اصل مقصد تعلق باللہ بتایا گیاہے۔ یہ بالکل درست ہے۔ اِس کو دوسرے لفظوں میں اِس طرح کہا جاسکتا ہے کہ تزکیہ کی پہچان یہ ہے کہ بندے کا سول کنسرن (sole concern) صرف ایک ہستی بن جائے، اور وہ خدا کی ہستی ہے۔ اِسی کا اصطلاحی نام توحید ہے، یعنی شرک سے مکمل طورپر پاک ہونا اور اللہ کو مکمل طورپر اپنا مرکزِ توجہ بنالینا۔
خدا کو اپنا سول کنسرن بنانا کوئی سادہ بات نہیں۔ یہ آدمی کی ذات میں کامل انقلاب کے ہم معنیٰ ہے۔ ایسے انسان کا حال یہ ہوتاہے کہ وہ پورے معنوں میں خدا کو، دینے والا (giver) سمجھنے لگتا ہے، اور اپنے آپ کو پورے معنوں میں پانے والا (taker)۔ اس کی سوچ خدا رخی سوچ بن جاتی ہے۔اس کے جذبات کا مرکز خدا بن جاتا ہے، اس کی بات اور اس کے کردار میں خدا کا رنگ دکھائی دینے لگتا ہے، اس کے اندر کامل معنوں میں تواضع (modesty) پیدا ہوجاتی ہے۔ وہ ایک کٹ ٹو سائز انسان(man cut to size) بن جاتا ہے، دوسروں کے لیے اس کے دل میں نفرت کے بجائے خیر خواہی پیدا ہوجاتی ہے، اس سے لوگوں کو اکڑ کے بجائے اعتراف کا تجربہ ہونے لگتا ہے، وہ ہر معاملے میں اپنی غلطی ڈھونڈنے لگتا ہے، بجائے اس کے کہ وہ دوسروں کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرے، وہ بولنے سے زیادہ خاموشی کو پسند کرنے لگتا ہے، آگے کی سیٹ حاصل کرنے کے بجائے پیچھے کی سیٹ اس کے لیے محبوب بن جاتی ہے، وہ بولنے سے پہلے یہ سوچتا ہے کہ میری بات خدا کے یہاں قابلِ قبول ہوگی یا وہ خدا کے یہاں رد کردی جائے گی، وہ تنہائی میں بھی اُسی طرح محتاط ہو جاتا ہے جس طرح کوئی شخص مجمع کے درمیان محتاط ہوتا ہے۔