ڈسٹریکشن سے بچئے
اِس دنیا میں کامیابی کا ایک اصول یہ ہے — ایک کام کو کرنے کے لیے دوسرے کام کوچھوڑنا۔ یہ انسانی نفسیات کا ایک خاصہ ہے کہ آدمی ایک ہی وقت میں دو چیزوں پر یکساں فوکس (focus) نہیں کرسکتا۔ وہ ایک چیز پر فوکس کرے گا تو دوسری چیز سے اس کا ذہن ہٹ جائے گا۔ یہی اصول تزکیہ کے لیے بھی درست ہے۔ جو آدمی اپنا تزکیہ کرنا چاہتا ہو، اس کو لازمی طور پر یہ بھی کرنا ہوگا کہ وہ تزکیہ کی نسبت سے غیرمتعلق (irrelevant) چیزوں کو مکمل طور پر چھوڑ دے۔
تزکیہ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ڈسٹریکشن (distraction) ہے۔ تزکیہ کے طالب کے لیے ضروری ہے کہ وہ تزکیہ کو اپنا واحد نشانہ (supreme goal) بنائے، وہ ڈسٹریکشن کی تمام چیزوں سے مکمل طورپر اپنے آپ کو دور رکھے۔ تزکیہ کے لیے ذہنی یکسوئی یا ترکیز (concentration) لازمی طور پر ضروری ہے۔ جس آدمی کے اندر ترکیز کی صلاحیت نہ ہو، وہ یقینی طورپر تزکیہ کے حصول سے محروم رہے گا۔
ہر چیز کی ایک قیمت ہوتی ہے، اور تزکیہ کی بھی ایک قیمت ہے۔ وہ قیمت ہے— ہر قسم کے ڈسٹریکشن سے اپنے آپ کو دور رکھنا۔ مثلاً خاندانی رسومات، دوستی کا کلچر، کھانے اور کپڑے کا شوق، دولت اور شہرت (fame) کی رغبت، زندگی کے تکلفات، وغیرہ۔ اِس قسم کی تمام چیزیں تزکیہ کے طالب کے لیے ڈسٹریکشن (distraction) کا درجہ رکھتی ہیں۔ جو آدمی اپنا تزکیہ چاہتا ہو، اس پر لازم ہے کہ وہ اِس قسم کی تمام چیزوں سے مکمل طورپر دور رہے۔
تزکیہ کسی انسان کو اعلیٰ انسان بناتا ہے۔ تزکیہ آدمی کو اِس قابل بناتا ہے کہ اس کوفرشتوں کی صحبت مل جائے۔ تزکیہ کے ذریعہ آدمی اِس قابل ہوجاتا ہے کہ وہ خدا کے پڑوس میں جینے لگے۔
تزکیہ کے بغیر آدمی سوکھی لکڑی کے مانند ہے، تزکیہ کے بعد آدمی ایک شاداب درخت بن جاتا ہے۔ تزکیہ کسی پُراسرار چیز کا نام نہیں، وہ وہی چیز ہے جس کو دوسرے الفاظ میں ایمانی شعور کی بیداری کہا جاسکتا ہے۔