تزکیہ ایک نفسیاتی عمل
تزکیہ کا حصول کسی قسم کی لسانی تکرار یا کسی قسم کی جسمانی ورزش کے ذریعہ ممکن نہیں۔تزکیہ تمام تر ایک نفسیاتی عمل ہے اور نفسیات کی سطح پر ہی اس کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔
نفسیاتی عمل سے مراد ذہنی عمل ہے۔ انسان کا ذہن ہر قسم کی سوچ کا مرکز ہے۔ یہ دراصل ذہن ہے جو کسی انسان کی شخصیت کی تشکیل کرتا ہے۔ غیر مزکیّٰ شخصیت کو بھی اس کا ذہن بناتا ہے اور مزکیّٰ شخصیت کو جو چیز بناتی ہے، وہ بھی اس کا ذہن ہے۔
تزکیہ کے لیے اصل چیز جو مطلوب ہے، وہ ذہنی ارتقا ہے، یعنی شعور کو اِس طرح ترقی دینا کہ وہ چیزوں کو سارٹ آؤٹ (sortout) کرسکے، وہ منفی احساس کو مثبت احساس میں کنورٹ کرسکے، وہ چیزوں میں خالق کے جلوے کا مشاہدہ کرسکے، وہ مادی واقعات میں روحانی پہلو کو دریافت کرسکے، وہ خارجی اثرات سے محفوظ رہ کر سوچ سکے، وہ شیطان کی تزئین کو پہچان کر اُسے رد کرسکے، وہ نفس کی ترغیبات سے اوپر اٹھ کر سوچ سکے، اس کو مستقبل بینی کی نظر حاصل ہوجائے، وہ بے نتیجہ کام سے اپنے آپ کو دور رکھے، وہ اپنے حقیقی خیر خواہ کو پہچاننے والا ہو، وہ نصیحت کو قبول کرے، خواہ وہ اس کے مزاج کے خلاف ہو، وہ اپنے خلاف سوچنے کی صلاحیت رکھتا ہو، وہ مادیات سے گزر کر روحانیات کو اپنا نشانہ بنائے، اس کی سوچ آخرت رُخی سوچ بن جائے، وغیرہ۔
یہ تمام کام نفسیات کی سطح پر انجام پاتے ہیں، وہ انسان کی گہری سوچ سے تعلق رکھتے ہیں۔ جس آدمی کے اندر گہری سوچ نہ ہو، وہ کبھی تزکیہ کے اعلیٰ درجے تک نہیں پہنچ سکتا۔ جس آدمی کے اندر گہری سوچ ہو، اُسی کے اندر تزکیہ کا عمل جاری ہوگا۔ تزکیہ دراصل نفسیاتی تزکیہ کا دوسرا نام ہے۔ تزکیہ اولاً نفسیات کی سطح پر ہوتا ہے۔ اِس کے بعد یہ ممکن ہوتا ہے کہ انسان کے پورے وجودکی سطح پر تزکیہ کا اظہار ہو۔