تزکیہ کی اہمیت
ایک روایت حدیث کی مختلف کتابوں میں آئی ہے۔ صحیح مسلم کے الفاظ یہ ہیں: إذا دخل أہل الجنۃ الجنۃَ، وأہل النار النارَ، یُجاء بالموت یوم القیامۃ کأنہ کبش أملح، فیوقف بین الجنۃ والنار، فیقال: یا أہل الجنۃ، ہل تعرفون ہٰذا، فیشرئبون وینظرون ویقولون نعم، ہٰذا الموت۔ قال: ثم یُقال: یا أہل النار، ہل تعرفون ہذا، فیشرئبون وینظرون ویقولون نعم، ہذا الموت۔ قال : فیؤمربہ فیُذبح، ثم یقال: یا أہلَ الجنۃ، خلود فلا موتَ، ویا أہل النار خلود فلا موت (صحیح مسلم، رقم الحدیث: 2849 )
یعنی قیامت میں جب جنت والے جنت میں داخل ہوجائیں گے اور جہنم والے جہنم میں داخل ہوجائیں گے تو وہاں موت کو لایا جائے گا۔ وہ ایک سفید مینڈھے کی صورت میں ہوگی۔ اس کو جنت اور جہنم کے درمیان کھڑا کیا جائے گا۔ پھر کہا جائے گا کہ اے جنت والو، کیا تم لوگ اس کو پہچانتے ہو، پھر وہ اس کو گردن اٹھا کر دیکھیں گے اور کہیں گے کہ ہاں، یہ موت ہے۔
آپ نے فرمایا کہ اِس کے بعد جہنم والوں سے کہا جائے گا کہ اے جہنم والو، کیا تم لوگ اِس کو پہچانتے ہو، پھر وہ سر اٹھا کر اس کو دیکھیں گے اور کہیں گے کہ ہاں، یہ موت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس کے بعد حکم دیا جائے گا اور موت کو ذبح کردیا جائے گا۔ پھر کہا جائے گا کہ اے جنت والو، اب تمھارے لیے ہمیشگی ہے، اب تمھارے لیے موت نہیں۔ اور اے جہنم والو، اب تمھارے لیے ہمیشگی ہے، اب تمھارے لیے موت نہیں۔
تزکیہ کیا ہے، تزکیہ کا مطلب ہے اپنے آپ کو وہ مزکیّٰ شخصیت (purified personality) بنانا جو جنت کے اعلیٰ ماحول میں بسائے جانے کے قابل ہو۔ قیامت میں یہ واقعہ پیش آئے گا کہ جب مزکیّٰ افراد جنت میں اور غیرمزکیّٰ افراد جہنم میں داخل کردئے جائیں گے تو اس کے بعد یہ اعلان کیا جائے گا کہ اب موت کا قانون ختم کردیا گیا ہے، اب دونوں گروہوں کو ابدی طور پر اپنی اپنی دنیا میں رہنا ہے۔
یہ بڑا عجیب لمحہ ہوگا۔ جنت والے مسرور ہوں گے کہ انھیں ابدی طورپر خوشیوں کی دنیا حاصل ہوگئی۔ دوسری طرف، جہنم والے ناقابلِ بیان حسرت میں مبتلا ہوجائیں گے۔ یہ سوچ ان کے لیے ایک دائمی عذاب بن جائے گی کہ اپنا تزکیہ نہ کرنے کی وجہ سے وہ کتنی بڑی محرومی میں مبتلا ہوگئے۔
یہ احساس تزکیہ کے عمل کے لیے بلا شبہہ ایک طاقت ور محرک ہے۔ اُس وقت یہ آخری امید بھی ان کا ساتھ چھوڑ دے گی کہ شاید کبھی ہماری موت آجائے اور وہ ہمیں جہنم کے عذاب سے نجات دے دے۔ یہ اہلِ جنت کے لیے ابدی فرحت کا لمحہ ہوگا، اور اہلِ جہنم کے لیے ابدی حسرت کا لمحہ۔