تزکیہ اور تواضع
فصل کے لیے موافق زمین درکا رہے۔ فصل ہمیشہ زرخیز زمین پر اگتی ہے، بنجر زمین پر کبھی فصل نہیں اگتی۔ اِسی طرح تزکیہ کے لیے بھی موافق زمین درکار ہے۔ تواضع (modesty) تزکیہ کے لیے موافق زمین ہے۔ جس آدمی کے اندر تواضع کی صفت ہوگی، اس کے لیے تزکیہ کا حصول آسان ہوجائے گا۔ اِس کے برعکس، کبر (arrogance) تزکیہ کے لیے ایک غیر موافق زمین ہے۔ جس آدمی کے اندر کبر کا مزاج ہو، وہ کبھی تزکیہ کے مقام تک نہیں پہنچ سکتا۔
اِس کا سبب یہ ہے کہ تواضع (modesty) سے آدمی کے اندر کمی کا احساس پیدا ہوتا ہے۔متواضع انسان کی نفسیات یہ ہوتی ہے کہ مجھے کچھ اور پانا ہے جو میرے اندر نہیں ہے۔ اِس احساس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس کے سامنے جب سچائی آتی ہے تو وہ کسی تحفظِ ذہنی (reservation) کے بغیر اس کی طرف دوڑ پڑتا ہے۔ وہ بے لاگ انداز میں اس کا جائزہ لیتا ہے ۔ وہ بہت جلد دریافت کرلیتا ہے کہ سچائی اس کے لیے اس کی کمی کی تلافی ہے۔ وہ سچائی کو خود اپنی چیز سمجھ کر اس کو قبول کرلیتا ہے۔
یہی صفت تزکیہ کی روح ہے۔اِس کے برعکس معاملہ متکبر انسان کا ہے۔ متکبر انسان کی نفسیات یہ ہوتی ہے کہ میرے پاس پہلے ہی سے سب کچھ موجود ہے، مجھے کسی سے کچھ اور لینے کی ضرورت نہیں۔ اِس نفسیات کی بنا پر وہ باہر کی کسی چیز کو لینے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ وہ مصلح کی بات کوآسانی کے ساتھ رد کردیتا ہے۔ اس کا یہ مزاج اس کے لیے تزکیہ کے حصول میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ تزکیہ ایک مسلسل عمل ہے۔ تزکیہ کا یہ عمل صرف اُس شخص کے اندر جاری ہوتا ہے جو تواضع کا مزاج رکھتا ہو۔ تواضع کا مزاج آدمی کے اندر قبولیت کامزاج پیدا کرتا ہے۔ ایسا آدمی نفسیاتی پیچیدگی (complex) سے آزاد ہوگا اور جو آدمی نفسیاتی پیچیدگی سے آزاد ہو، وہی تزکیہ کے درجے تک پہنچنے میں کامیابی حاصل کرتا ہے۔