حدیث تزکیہ کا ذریعہ
ایک عالم نے کہا ہے: مَن کان فی بیتہ مجموعۃ من الأحادیث، فکأنما فیہ نبیٌ یتکلم (جس آدمی کے گھر میں حدیثِ رسول کا ایک مجموعہ ہو، گویاکہ اس کے گھر میں خود پیغمبر کلام کرتا ہوا موجود ہے)۔ مذکورہ عالم نے جو بات کہی، وہ صرف کلامِ رسول کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ توسیعی اعتبار سے وہ گویا صحبتِ رسول کے معنی میں بھی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جو اقوال حدیث کی کتابوں میں آئے ہیں، وہ مجرد اقوال نہیں ہیں، بلکہ ہر قول کا ایک پس منظر (background)ہے، یعنی رسول اللہ کسی مقام پر تھے، وہاں ایک صورتِ حال پیدا ہوئی، اس صورتِ حال کے تقاضے کے طور پر آپ نے لوگوں کو نصیحت کرتے ہوئے کلام کیا۔اِس طرح آپ کا ہر قول کسی نہ کسی پس منظر سے جڑا ہوا ہے۔ آپ کا ہر قول کسی نہ کسی صورتِ حال کو بتاتا ہے۔
اگر آدمی اپنے شعورِ حدیث کو اتنا زیادہ بیدار کرے کہ وہ حدیث کے ساتھ اس کے بیک گراؤنڈ کو اپنے تصور میں لاسکے، تویہ واقعہ اس کے لیے گویا صحبتِ رسول میں پہنچنے کے ہم معنیٰ بن جائے گا۔ وہ محسوس کرے گا کہ میں نہ صرف کلامِ رسول کو کتاب میں پڑھ رہا ہوں، بلکہ کلام کے بین السطور (between the lines) میں اس کے بیک گراؤنڈ کو بھی اپنے ذہن میں تازہ کر رہا ہوں۔ یہ احساس اگر آدمی کے اندر شدت کے ساتھ ابھر آئے تو مطالعۂ حدیث اس کے لیے صحبتِ رسول میں بیٹھنے کے مانند ہو جائے گا۔اِس طرح حدیث کے بارے میں اس کا تاثر ہزار گنا زیادہ بڑھ جائے گا۔
اِس پہلو سے غور کیجئے تو معلوم ہوگا کہ حدیث کو پڑھنے والا صرف حدیث کو پڑھنے والا نہیں ہے، بلکہ وہ گویا صحابہ کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں بیٹھنے والا ہے۔ حدیث کے مطالعے کا یہ ایک تخلیقی (creative) اسلوب ہے، اور تخلیقی اسلوب میں حدیثِ رسول کا مطالعہ بلا شبہہ تزکیہ کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔