پرچہ آؤٹ
تزکیہ کے سچے طالب کے لیے اکثر ایسا ہوتا ہے کہ اس کو خدا کی طرف سے خواب دکھایا جاتا ہے۔ اِس خواب میں اس کو واضح رہنمائی دی جاتی ہے کہ اس کو آگے مزید کیا کرنا چاہیے۔ اِس طرح طالب کو یقین کے ساتھ اپنا چوائس (choice) لینے کا موقع مل جاتا ہے۔ تزکیہ کے ایک طالب کے لیے اس طرح کا خواب آنا اُسی طرح کی ایک خصوصی مہربانی ہے جیسے کسی اسٹوڈنٹ کے لیے اس کے امتحان کا پرچہ پیشگی طورپر آؤٹ کردیا جائے۔جو شخص تزکیہ کا طالب ہو، اس کے سامنے کئی بار مختلف قسم کے سوالات آتے ہیں۔ اس کو دو میں سے ایک کا فیصلہ لیناہوتا ہے۔ طالب اگر اِس طرح کے مواقع پر خدا سے دعا کرے تو عین ممکن ہے کہ خدا اس کی دعا کو قبول کرتے ہوئے اُس کو ایک ایسا خواب دکھا دے جس میں اس کے لیے رہنمائی موجود ہو، جو اس کو شبہہ اور تردد سے نکال کر یقین کی طرف لے جانے والا ہو۔
اس قسم کا خواب بلاشبہہ خدا کی ایک خصوصی رحمت ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص خواب دیکھنے کے باوجود اس سے رہنمائی حاصل نہ کرے تو اس کا معاملہ اُس طالب علم جیسا ہوجائے گا جس کا پرچہ آؤٹ کردیا جائے، اِس کے باوجود وہ امتحان میں ناکام رہے۔
تزکیہ پچاس فی صد بندے کا معاملہ ہے اور پچاس فی صد خدا کا معاملہ۔ تزکیہ کے طالب کو چاہیے کہ وہ مسلسل خدا سے دعا کرے۔ یہ دعا اس کے لیے خدا سے جوڑنے کا ذریعہ بنے گی۔ وہ اپنے معاملات میں خدا سے استخارہ کرے۔ استخارہ گویا کہ اپنے معاملات میں خدا کے ساتھ کاؤنسلنگ (counselling) کرنا ہے، اور خدا کے ساتھ کاؤنسلنگ کرنے والا کبھی بے راہ نہیں ہوتا۔
خدا اگر اس کو اس کے معاملے میں کوئی خواب دکھا دے تو اس کو سمجھنا چاہیے کہ خدا نے اس کے پرچے کو اس کے لیے آؤٹ کردیا ہے، اب اس کے لیے کوئی دوسرا چوائس باقی نہیں رہا ہے۔ جس شخص کو خدا اِس حد تک رہنمائی دے دے، اور پھر بھی وہ اس رہنمائی کو قبول نہ کرے تو یہ اس کے لیے اتنا بڑا جرم ہوگا جو کسی بھی حال میں قابلِ معافی نہیں۔ خدا ایسے انسان سے کوئی عذر (excuse) قبول نہیں کرے گا، وہ اس کو ہمیشہ کے لیے اپنی قربت سے محروم کردے گا۔