جنت مزکیّٰ شخصیت کے لیے
قرآن کی سورہ طہٰ میں جنت کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ: ذلک جزاء من تزکیّٰ (20: 76) یعنی جنت اُس شخص کے لیے ہے جو اپنا تزکیہ کرے:
Paradise is for one who purifies himself.
قرآن کی اِس آیت کے مطابق، جنت صرف اُس شخص کے لیے ہے جو موجودہ دنیا میں اپنا تزکیہ کرے اور ایک مزکیّٰ شخصیت کے ساتھ آخرت کی دنیا میں پہنچے۔ یہ حقیقت قرآن کی مختلف آیتوں میں واضح طورپر بیان کی گئی ہے۔ جنت میں داخلے کا فیصلہ انفرادی صفت کی بنیاد پر کیاجائے گا، نہ کہ گروہی تعلق کی بنیاد پر۔
جنت اُس شخص کے لیے ہے جو اپنے آپ کو پاک کرے۔ پاک کرنا یہ ہے کہ آدمی غفلت کی زندگی کو ترک کرے اور شعور کی زندگی کو اپنائے، وہ اپنے آپ کو اُن چیزوں سے بچائے جو حق سے روکنے والی ہیں، مصلحت کی رکاوٹ سامنے آئے تو وہ اُس کو نظر انداز کردے، نفس کی خواہش ابھرے تو وہ اس کو کچل دے، ظلم اور گھمنڈ کی نفسیات جاگے تو وہ اُس کو اپنے اندر ہی اندر دفن کردے، وغیرہ۔
تزکیہ کا مطلب ہے — کسی چیز کو غیر موافق عناصر سے پاک کردینا، تاکہ وہ موافق فضا میں اپنے فطری کمال کو پہنچ سکے۔ پیغمبر کا ایک اہم کام تزکیہ ہے۔
پیغمبر کی آخری کوشش یہ ہوتی ہے کہ ایسے انسان تیار ہوں جن کے سینے اللہ کی محبت کے سوا ہر محبت سے خالی ہوں، ایسی روحیں وجود میں آئیں جو نفسیاتی پیچیدگیوں سے آزاد ہوں، ایسے افراد پیدا ہوں جو کائنات سے وہ ربانی رزق پاسکیں جو اللہ نے اپنے مومن بندوں کے لیے رکھ دیا ہے۔
جنت کا معاملہ تزکیہ سے جڑا ہوا ہے۔ تزکیہ ہی جنت میں داخلہ کی واحد شرط ہے۔ تزکیہ کے بغیر ہر گز کسی شخص کو جنت میں داخلہ ملنے والا نہیں۔