غلطی کے بعد محاسبہ
تزکیہ کا ایک بہت بڑا ذریعہ محاسبہ (introspection) ہے۔ محاسبہ کے ذریعے آدمی کا ذہن بیدار ہوتاہے، اس کی شخصیت میں ہلچل پیدا ہوتی ہے۔ اس کے اندر اپنی اصلاح کا داعیہ (incentive) جاگتا ہے۔ اِس طرح محاسبہ آدمی کو ذہنی اور روحانی ترقی کی طرف لے جاتا ہے۔
مثال کے طورپر ایک شخص نے آپ کے بارے میں کوئی ایسی بات کہہ دی جو آپ کو ناگوار ہوئی۔ آپ کے جذبات بھڑک اٹھے، آپ نے منفی رد عمل کے انداز میں اس کا جواب دیا۔ بعد کو آپ کے اندر ندامت (repentance) پیدا ہوئی۔ آپ نے اپنی روش پر نظر ثانی کی۔ آپ نے سوچا کہ اِس طرح میں اپنے اندر ایک منفی شخصیت بنا رہا ہوں۔ ایسی منفی شخصیت موت کے بعد کی زندگی میں میرے لیے سخت تباہ کن ثابت ہوگی، ایسی منفی شخصیت مجھ کو جنت میں داخلے کے لیے نا اہل بنادے گی۔
آپ نے سوچا کہ قرآن کے مطابق، جنت والوں کا کلچر امن کلچر ہوگا۔ وہاں ایسے لوگ آباد کئے جائیں گے جو باہمی زندگی میں امن اور محبت کے ساتھ رہنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ ایسی حالت میں اگر میں نے اپنے اندر ایسی شخصیت بنائی جس کے اندر ٹالرنس (tolerance)نہ ہو، جو مشتعل ہوجانے والی ہو، جس کے اندر دوستانہ روش (friendly-behaviour) کی صلاحیت نہ پائی جاتی ہو، ایسا شخص جنت میں داخلے کے لیے نا اہل قرار پائے گا، وہ ابدی طورپر مسرت اور کامیابی سے محروم رہے گا۔یہ سوچ آپ کے لیے ایک تعمیری دھماکہ ثابت ہوگی۔ آپ خود اپنے نگراں بن جائیں گے۔ آپ کے اندر اپنی اصلاح کا شدید جذبہ پیدا ہوجائے گا۔
خود احتسابی کا یہی مزاج تزکیہ کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ تزکیہ ہمیشہ داخلی سوچ کے ذریعہ حاصل ہوتا ہے، نہ کہ خارجی نوعیت کی کسی کارروائی کے ذریعے۔ تزکیہ وہ عمل ہے جس میں آدمی خود اپنا مُزکّی ہوتا ہے، وہ خود ہی طالب علم ہوتا ہے اور خود ہی اپنا استاد بھی۔