رہنما کی ضرورت
تزکیہ کا ذریعہ اصولاً یہ ہے کہ آدمی قرآن میں غور کرے، وہ حدیث کا مطالعہ کرے، وہ اصحابِ رسول کی زندگیوں سے رہنمائی حاصل کرے۔ یہ تزکیہ کا اصولی ماخذ ہے۔ اس کی یہ حیثیت ابدی طورپر باقی رہے گی۔ اس کے علاوہ، تزکیہ کے حصول کی ایک عملی شرط بھی ہے، اور وہ ہے اپنے زمانے کے کسی رہنما یا مرشد کو تلاش کرنا اور اس کے علم اور اس کے تجربے سے فائدہ اٹھانا۔ آدمی کو جب کوئی مرشد مل جائے تو اس کو چاہیے کہ وہ بلا شرط اس کو اپنا مرشد بنالے۔ مرشد کو مشروط طورپر ماننا تزکیہ کے راستے میں ایک رکاوٹ ہے، نہ کہ مددگار۔
جب ایک شخص یہ کہے کہ میں نے فلاں انسان کو اپنا غیرمشروط رہنما مان لیا، تو اِس کا مطلب اندھا مقلد بننا نہیں ہوتا، اس کا مطلب صرف یہ ہوتا ہے کہ شعوری ارتقا کے نتیجے میں دو انسانوں کا ویو لینتھ (wavelength) ایک ہوگیا۔ یہ ذہنی ہم آہنگی کا واقعہ ہے، نہ کہ ذہنی تقلید کا واقعہ۔
اصل یہ ہے کہ حقیقتِ نفس الامری میں تعدّد نہیں ہوتا، اِس لیے جب دو انسان اصل حقیقت تک پہنچ جائیں تو فطری طورپر ان کے درمیان ذہنی ہم آہنگی پیدا ہوجاتی ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے لیے فکری تَواَم (intellectual twin) بن جاتے ہیں۔
تزکیہ کے لیے رہنما یا مرشد لازمی طورپر ضروری ہے، لیکن مرشد کی اہمیت عملی ہے، نہ کہ اعتقادی۔مرشد کی اہمیت دراصل ایک عمومی سنت اللہ کے تحت ہے۔ اِس سنت اللہ کو سورہ الزخرف کی ایک آیت میں اِس طرح بیان کیا گیا ہے: ورفعنا بعضَہم فوق بعض درجات، لیتخذ بعضُہم بعضاً سُخریًّا (43: 32) یعنی ہم نے ایک کو دوسرے پر فوقیت دی ہے، تا کہ وہ ایک دوسرے سے کام لیں۔
اِس آیت کا مطلب یہ ہے کہ خدا کی یہ سنت نہیں ہے کہ وہ ہر شخص کو قائدانہ صفات کے ساتھ پیدا کرے۔ خدا کی سنت یہ ہے کہ وہ ایک شخص کو قائد بناتا ہے اور دوسروں سے یہ مطلوب ہوتا ہے کہ وہ اس کی پیروی کریں۔ خدا کی سنت کے مطابق، یہی زندگی کا فطری نظام ہے۔
مرشد کا معاملہ بھی اِسی سنت اللہ کے مطابق ہے۔ اللہ تعالیٰ خصوصی اہتمام کے ذریعے کسی کو مرشد کے مقام پر کھڑا کرتا ہے۔ دوسروں کا فریضہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اس کو پہچانیں اور اُس سے استفادہ کرتے ہوئے تزکیہ کا مقصد حاصل کریں۔ جو لوگ ایسا نہ کریں، وہ گویا کہ فطرت کی ایک آزمائش میں ناکام ہوگئے۔
مرشد کا معاملہ کوئی پراسرار معاملہ نہیں۔ یہ ایک معلوم عقلی معاملہ ہے۔ غوروفکر کے ذریعے اس کو سمجھا جاسکتا ہے۔ مرشد سے جو چیز ملتی ہے، وہ پراسرار ’’فیض‘‘ نہیں ہے، وہ وہی چیز ہے جس کو عام طورپر تربیتی استفادہ کہاجاتا ہے۔ مرشد ایک زندہ رہنما ہوتا ہے، نہ کہ پراسرار طورپر کوئی مقدس شخصیت۔