زکاۃ

زکاۃ سے مراد وہ متعین رقم ہے جو ایک مال والا آدمی اپنے مال میں  سے سال کے آخر میں  نکالتا ہے۔ اس طرح وہ اپنے کمائے ہوئے مال کو پاک کرتا ہے۔ ایک جزئی حصہ کو خدا کی راہ میں  دے کر بقیہ حصہ کو وہ اپنے لیے جائز طور پر قابل استعمال بنا لیتا ہے۔

اپنی کمائی میں  سے زکاۃ کی رقم نکالنا اس بات کا عملی اعتراف ہے کہ اصل دینے والا خدا ہے۔ جب دینے والا خدا ہے تو بندے کو چاہیے کہ اس کے دیے ہوئے میں  سے خدا کی راہ میں  خرچ کرے۔

زکاۃ کا قانون یہ ہے کہ مال والوں  سے لے کر اس کو بے مال والوں  میں  دینا۔ یہ دولت کی گردش میں  پیدا ہونے والی نا برابری کو دوبارہ برابر کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ اس طرح مال والوں  کو یاد دلایا جاتا ہے کہ تمہارے اوپر ان لوگوں  کا مالی حق ہے جن کو تقسیم میں  کم حصہ ملایا سرے سے کچھ نہیں  ملا۔

زکاۃ کا تعلق اخلاقیات سے بھی جڑا ہوا ہے۔ زکاۃ ایک طرف دینے والے کے اندر سے بخل اور خود غرضی کے جذبات کو نکالتی ہے، وہ دینے والے کے دل میں  فیاضی اور انسان دوستی کی روح پیدا کرتی ہے۔

دوسری طرف پانے والے کے لیے زکاۃ کا فائدہ یہ ہے کہ دوسروں  کو وہ اپنا بھائی اور غم گسار سمجھنے لگے۔ دوسروں  کے بارے میں  اس کے دل میں  حسد کے جذبات نہ ابھریں۔ بلکہ اس کے بجائے اس کے دل میں  دوسروں  کے لیے محبت کے جذبات پیدا ہوں۔

یہ زکاۃ چوں  کہ اللہ کی راہ میں  نکالی جاتی ہے اسی لیے وہ دوسری عبادتوں  کی طرح ایک عبادت ہے۔ بظاہر وہ انسانوں  کے درمیان تقسیم کی جاتی ہے، مگر اپنی حقیقت کے اعتبار سے وہ انسان کو خدا سے جوڑنے والی ہے، وہ انسان کو خدا سے قریب کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔

زکاۃ اپنی اسپرٹ کے اعتبار سے عبادت ہے اور اپنی خارجی تعمیل کے اعتبار سے خدمت۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom