انسانی برادری
اسلام کے مطابق تمام انسان ایک خدا کے پیدا کیے ہوئے ہیں۔ اس لیے تمام انسان ایک برادری ہیں اور آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ انسان اور انسان کے درمیان فرق کرنا خدا کی پسند کے مطابق نہیں۔
انسانیت کا آغاز ایک جوڑے سے ہوا جس کو آدم اور حوا کہا جاتا ہے۔ انسان خوا ہ کہیں بھی ہوں اور کسی بھی ملک میں ہوں سب کے سب اسی ایک ماں باپ کی نسل سے ہیں۔ رنگ اور زبان اور دوسری چیزوں کا فرق محض جغرافی اسباب سے ہوا ہے۔ جہاں تک اصل کا تعلق ہے تمام انسان آخر کار آدم وحوا کی اولاد ہیں اور انھیں سے نکل کر ساری دنیا میں پھیلے ہیں۔
اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ رنگ اور زبان اور دوسری چیزوں کے فرق کی وجہ سے لوگ ایک ددوسرے کو اجنبی نہ سمجھیں، اس کے بر عکس یہ ہونا چاہیے کہ ہر ایک کے دل میں دوسرے کے لیے انس ہو۔ ہر ایک کو دوسرے سے محبت ہو۔ ہر ایک دوسرے کے کام آئے۔ سارے انسان وسیع تر معنوں میں مل جل کر اسی طرح رہیں جس طرح لوگ اپنے محدود خاندان میں رہتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ایک انسان اور دوسرے انسان کے درمیان جو تعلق ہے وہ اجنبیت کا نہیں ہے بلکہ شنا سائی کا ہے، دوری کا نہیں ہے بلکہ نزدیکی کا ہے۔ نفر ت کا نہیں ہے بلکہ محبت کا ہے۔
جب تمام انسان ایک ماں باپ کی اولاد ہیں تو اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ تمام انسان برابر ہیں۔ یہاں نہ کوئی چھوٹا انسان ہے اور نہ بڑا انسان۔ چھوٹے اور بڑے کا فرق انسان اور انسان کے درمیان نہیں ہے بلکہ انسان اور خدا کے درمیان ہے۔ جہاں تک انسان کا تعلق ہے، تمام انسان ایک دوسرے کے مقابلہ میں یکساں حیثیت رکھتے ہیں البتہ خدا کے مقابلہ میں کوئی انسان بڑا نہیں۔ تمام انسان یکساں طور پر خدا کے بندے اور مخلوق ہیں۔ خدا سب کو ایک نظر سے دیکھتا ہے۔ وہ اپنی مخلوقات میں ایک اور دوسرے کے درمیان کسی قسم کا فرق نہیں کرتا۔