حج
حج ایک عبادت ہے۔ وہ استطاعت رکھنے والے کے اوپر زندگی میں ایک بار کے لیے فرض ہے۔ جو آدمی استطاعت نہ رکھتا ہو اس کے اوپر حج کی فرضیت نہیں۔
حج میں آدمی اپنے وطن سے نکل کر حجاز جاتا ہے۔ وہاں وہ مکہ میں داخل ہو کر کعبہ کا طواف کرتا ہے۔ وہ صفا اور مروہ نام کی دو پہاڑوں کے درمیان سعی کرتا ہے۔ عرفات میں قیام کرتا ہے۔ جمار پر پتھر مارتا ہے۔ قربانی کرتا ہے۔ اس طرح کے مختلف عبادتی رسوم ذوالحجہ کے مہینہ میں ادا کیے جاتے ہیں۔ اسی کا نام حج ہے۔
یہ حج بندے کی طرف سے اپنے آپ کو اپنے رب کے حوالہ کرنے کی ایک علامتی صورت ہے۔ ان اعمال کے ذریعہ بندہ یہ عہد کرتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو خدا کے لیے سونپ رہا ہے۔ اس کی زندگی صرف خدا کے گرد گھومے گی۔ وہ خدا کی خاطر ہر قربانی کے لیے تیا رہے۔
حج کے عمل کے دوران آدمی کعبہ کے معمار حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو یاد کرتاہے۔ وہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخی یاد گاروں کو دیکھتا ہے۔ وہ اپنے کچھ ایام کو اس ماحول میں گزارتا ہے جہاں اسلام کی ابتدائی تاریخ بنائی گئی۔
اس طرح حج ایک آدمی کو خدا سے اور خدا کے پیغمبروں سے جوڑنے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ وہ خدا کے نیک بندوں کی زندگیوں کی یاد دلاتا ہے۔ وہ اسلام کی تاریخ سے زندہ تعلق پیدا کرنے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
اسی کے ساتھ حج ساری دنیا کے خدا پرستوں کو متحد کرتا ہے۔ وہ دنیا بھر کے ایمان والوں کے ذہن میں اس حقیقت کو تازہ کرتا ہے کہ ان کی نسلیں اور ان کی قومیتیں خواہ الگ الگ ہوں، مگر ایک خدا پر عقیدہ ان کے عالمی اتحاد کی مضبوط بنیاد ہے۔ وطن کے اعتبار سے وہ خواہ کتنے ہی مختلف ہوں مگر ایک خدا کا پرستار ہونے کے اعتبار سے وہ سب کے سب ایک ہیں اور ہمیشہ ایک رہیں گے۔ حج اصلاً خدا کی عبادت ہے مگر عملی اعتبار سے اس میں دوسرے بہت سے ملی فائدے بھی شامل ہو جاتے ہیں۔ انھیں میں سے ایک ملی اتحاد ہے۔