خدائی طریقہ
کائنات میں اَن گنت ستارے اور سیارے ہیں۔ یہ سب کے سب وسیع خلا کے اندر ہر لمحہ گھوم رہے ہیں۔ خلا گویا کہ لا تعداد متحرک اجسام کی دوڑ کا ایک اتھاہ میدان ہے۔ مگر حیرت ناک بات ہے کہ ان ستاروں اور سیاروں میں کبھی ٹکراو نہیں ہوتا۔
اس کا راز کیا ہے۔ اس کا راز یہ ہے کہ ہر ستارہ اور ہر سیارہ نہایت پابندی کے ساتھ اپنے اپنے مدار میں گھومتا ہے۔ وہ اپنے مدار سے ذرا بھی باہر نہیں جاتا۔ حرکت کا یہی قانون ہے جو ان ستاروں اور سیاروں کو آپس میں ٹکرانے سے مسلسل روکے ہوئے ہے۔
ٹھیک یہی طریقہ انسان سے بھی مطلو ب ہے۔ انسان کی دوڑ کے لیے بھی خدا نے ایک دائرہ مقرر کر دیا ہے۔ ہر انسان کو اسی محدود دائرہ کے اندر حرکت کرنا ہے۔ جب تمام انسان اپنے اپنے دائرہ میں حرکت کریں تو سماج میں اپنے آپ امن کی حالت قائم ہو جاتی ہے۔ اور جب لوگ اپنی حد میں نہ رہیں بلکہ مقرر حد کو توڑ کر اِدھر اُدھر دوڑنے لگیں تو ایسے سماج میں لازماً نزاع شروع ہو جائے گی۔ لوگ ایک دوسرے سے ٹکرا کر اپنے آپ کو بھی تباہ کریں گے اور دوسرے کی تباہی کا بھی سامان فراہم کریں گے۔
انسان اجتماعی زندگی میں کس طرح رہے۔ وہ دوسروں کے ساتھ کس طرح معاملہ کرے۔ دوسروں کے ساتھ اس کا سلوک کیسا ہو۔ اپنے قول وعمل میں وہ کیا انداز اختیار کرے۔ ان سب باتوں کے لیے خدا نے واضح احکام دیے ہیں۔ اس نے بتا دیا ہے کہ انسان کیا کرے اور کیا نہ کرے۔ جو لوگ زندگی کے معاملات میں وہ کریں جس کی خدا نے ان کو اجازت دی ہے وہ گویا کہ اپنے مقرر دائرہ کے اندر حرکت کر رہے ہیں۔
اس کے بر عکس جو لوگ وہ کچھ کرنے لگیں جس سے خدا نے روکا ہے تو وہ گویا کہ اپنے مقرر دائرہ سے باہر آگئے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو سماج میں ہر قسم کی خرابیاں پیدا کرتے ہیں۔ وہ خود بھی تباہ ہوتے ہیں اور سماج کی تباہی کا بھی سبب بنتے ہیں۔
سچا انسان وہ ہے جو خدا کے مقرر کیے ہوئے دائرہ میں رہتے ہوئے زندگی گزارے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو دنیا میں بھی خدا کی رحمتیں پائیں گے اور آخرت میں بھی خدا کی ابدی رحمتوں سے سرفراز کیے جائیں گے۔