سچ بولنا
مومن ایک سچا انسان ہوتا ہے۔ وہ ہمیشہ سچ بولتا ہے۔ وہ ہر معاملہ میں وہی بات کہتا ہے جو واقعہ کے مطابق ہو۔ مومن اس کا تحمل نہیں کر سکتا کہ وہ جھوٹ بولے اور جو چیز سچ ہے اس کا اظہار نہ کرے۔ سچ بولنا کیا ہے۔ سچ بولنا یہ ہے کہ آدمی کے علم اور اس کے بول میں تضاد نہ ہو۔ وہ جو کچھ جانتا ہے وہی بولے اور جو وہ بول رہا ہے وہ وہی ہو جو اس کے علم میں آیا ہو۔ اس کے بر عکس جھوٹ یہ ہے کہ آدمی کا علم اس کو ایک بات بتاتا ہو مگر اپنی زبان سے وہ کسی دوسری بات کو بیان کرتا ہو۔
سچائی مومن کے کردار کا ایک اعلیٰ ترین پہلو ہے۔ مومن ایک با اصول انسان ہوتا ہے۔ او ربا اصول انسان کے لیے اس کے سوا کوئی اور رویہ درست نہیں کہ وہ جب بھی بولے تو سچ بولے سچائی کے خلاف بولنا اس کے لیے کسی حال میں ممکن نہیں۔
خدا کی دنیا پوری کی پوری سچائی پر قائم ہے۔ یہاں ہر چیز اپنے آپ کو اسی روپ میں ظاہر کرتی ہے جو کہ حقیقۃ ً اس کا روپ ہے۔ سورج، چاند، دریا، پہاڑ،د رخت، ستارے اور سیارے سب کے سب سچ پر قائم ہیں۔ وہ اپنے آپ کو ویسا ہی بتاتے ہیں جیسا کہ وہ حقیقتہً ہیں۔ خدا کی وسیع دنیا میں کوئی بھی چیز جھوٹ پر قائم نہیں۔ کوئی بھی چیز ایسی نہیں جس کی حقیقت کچھ اور ہو اور وہ اپنے آپ کو کسی اور صورت میں ظاہر کرے۔
یہی فطرت کا کردار ہے جو آفاقی سطح پر پھیلا ہوا ہے۔ مومن بھی عین اسی کردار کا حامل ہوتا ہے وہ جھوٹ اور دو عملی سے مکمل طور پر پاک ہوتا ہے۔ مومن سراپا سچائی ہوتا ہے۔ اس کا پورا وجود سچائی میں ڈھلا ہوا ہوتا ہے۔ اس کو دیکھتے ہی یہ محسوس ہونے لگتا ہے کہ وہ اندر سے باہر تک ایک سچا انسان ہے۔
سچ بولنا مومن کے لیے صرف ایک پالیسی نہیں بلکہ وہ اس کا دین ہے۔ سچائی کے معاملہ میں سمجھو تہ کرنا اس کے لیے ممکن نہیں۔ وہ سچ بولتا ہے کیوں کہ اس کے بغیر وہ زندہ نہیں رہ سکتا۔ وہ سچ بولتا ہے اس لیے کہ وہ جانتا ہے کہ سچ نہ بولنا اپنی ذات کی نفی ہے، اور جو چیز خود اپنی ذات کی نفی ہے اس کا ارتکاب کسی بھی شخص کے لیے ممکن نہیں۔