پڑوسی

پڑوسی کسی انسان کا سب سے قریبی ساتھی ہے۔ گھر کے افراد کے بعد کسی انسان کا سابقہ سب سے پہلے جن لوگوں  سے پیش آتا ہے۔ وہ اس کے پڑوسی ہیں۔ پڑوسی کو خوش رکھنا، اس سے اچھا تعلق قائم کرنا، خدا پر ستانہ زندگی کا ایک اہم پہلو ہے۔

پڑوسی خواہ اپنے مذہب کا ہو یا غیر مذہب کا، خواہ اپنی قوم کا ہو یا دوسری قوم کا، وہ ہر حال میں  قابل لحاظ ہے۔ ہر حال میں  اس کا وہ حق ادا کیا جائے گا جو شریعت اور انسانیت کا تقاضا ہے۔

حدیث میں  ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خدا کی قسم وہ مومن نہیں  ہے، خدا کی قسم وہ مومن نہیں  ہے، خدا کی قسم وہ مومن نہیں  ہے جس کی برائیوں  سے اس کا پڑوسی امن میں  نہ ہو (الَّذِي لَا يَأْمَنُ جَارُهُ ‌بَوَايِقَهُ) صحیح البخاری، حدیث نمبر 6016۔ اس حدیث کے مطابق، کوئی مسلمان اگر اپنے پڑوسی کو ستائے وہ اس طرح رہے کہ اس کے پڑوسی کو اس سے تکلیف پہنچے۔ وہ اپنے پڑوسی کے لیے دلآزاری کا سبب بن جائے تو ایسے مسلمان کا ایمان واسلام ہی مشتبہ ہو جائے گا۔

کسی آدمی کی انسانیت اور اس کے دینی جذبہ کی پہلی کسوٹی اس کا پڑوسی ہے۔ پڑوسی اس بات کی پہچان ہے کہ آدمی کے اندر انسانی جذبہ ہے یا نہیں  اور یہ کہ وہ اسلامی احکام کے بارہ میں  حساس ہے یا غیر حساس۔

کسی آدمی کا پڑوسی اس سے خوش ہو تو سمجھ لینا چاہیے کہ وہ آدمی صحیح آدمی ہے۔ اور اگر اس سے اس کا پڑوسی نا خوش ہو تو یہ اس بات کا ثبوت ہو گا کہ وہ آدمی صحیح نہیں۔

پڑوسی کے سلسلہ میں  شریعت کے جو احکام ہیں  اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مومن کو چاہیے کہ وہ اپنے پڑوسی کی یک طرفہ طور پر رعایت کرے۔ وہ پڑوسی کے رویہ کو نظر انداز کرتے ہوئے اس کے ساتھ حسن سلوک کی کوشش کرے۔

اچھا پڑوسی بننا خود آدمی کے اچھے انسان ہونے کا ثبوت ہے۔ ایسے ہی انسان کو خدا اپنی رحمتوں  میں  حصہ دار بنائے گا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom