مساوات
اسلام کے نزدیک تمام انسان برابر ہیں۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کے موقع پر اعلان کیا کہ کسی عربی کو کسی عجمی پر فضیلت نہیں۔ کسی سفید فام کو کسی سیاہ فام پر فضیلت نہیں۔ فضیلت کی بنیاد صرف تقوی ہے نہ کہ رنگ ونسل۔
انسانوں میں بظاہر رنگ ونسل وغیرہ کے اعتبار سے بہت سے فرق پائے جاتے ہیں۔ مگر یہ فرق پہچان کے لیے ہیں نہ کہ فضیلت کے لیے۔ سماجی اور قومی زندگی کانظام بنانے کے لیے ضروری ہے کہ لوگوں میں ایسی خصوصیات ہوں کہ وہ ایک دوسرے کے مقابلہ میں پہچانے جا سکیں۔ اس سماجی ضرورت کی بنا پر خدا نے انسانوں میں مختلف اعتبار سے ظاہری فرق رکھے ہیں تاکہ دنیاکا نظام اور آپس کا لین دین آسانی کے ساتھ جاری رہے۔
مگر یہ تمام ظاہری فرق صرف دنیوی پہچان کے لیے ہیں۔ جہاں تک انسان کی حقیقی فضیلت کا تعلق ہے وہ تمام تر داخلی صفات پر مخصر ہے۔ اسی لیے حدیث میں آیا ہے کہ خدا لوگوں کے دلوں کو دیکھتا ہے، وہ ان کے جسموں کو نہیں دیکھتا۔ یعنی جسمانی فرق کا تعلق انسانی معاملات سے ہے۔ خدا کے یہاں صرف ان لوگوں کو اونچا درجہ ملے گا جو اپنی اندرونی خصوصیات کے اعتبار سے قابل قدر ثابت ہوئے ہیں۔
اسلامی نظام کے ہر شعبہ میں اس انسانی برابری کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ نماز میں سارے انسان ایک ساتھ صف میں کھڑے ہوتے ہیں۔ حج میں دنیا بھر کے مسلمان یکساں قسم کے لباس پہن کر حج کے مراسم ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح اسلام کے اجتماعی نظام میں ہر ایک شخص کو وہی درجہ حاصل ہے جو دوسرے شخص کے لیے ہے۔ نہ کسی کے لیے کم اور نہ کسی کے لیے زیادہ۔
اسلام کے نزدیک ہر قسم کی بڑائی صرف ایک خدا کے لیے ہے۔ انسان، آپس کے ظاہری فرق کے باوجود، سب کے سب یکساں طور پر خدا کے بندے ہیں۔ انسان اور خدا کے درمیان یقینی طور پر فرق ہے مگر انسان اور انسان کے درمیان کسی بھی قسم کا کوئی فرق نہیں۔