اسلام
اسلام کے معنی اطاعت کے ہیں۔ مذہبِ اسلام کا نام اسلام اس لیے رکھا گیا کہ اس کی بنیاد خدا کی اطاعت پر ہے۔ اسلام والا وہ ہے جو اپنی سوچ کو خدا کے تابع کر لے، جو اپنے معاملات کو خدا کی تابع داری میں چلانے لگے۔
اسلام پوری کائنات کا دین ہے۔ کیوں کہ ساری کائنات اور ا سکے تمام اجزاء خدا کے مقرر کیے ہوئے قانون کی ماتحتی میں چل رہے ہیں۔
یہی کائناتی رویہ انسان سے بھی مطلوب ہے۔ انسان کو بھی اسی طرح خدا کا فرماں بردار بن کر اپنی زندگی بسر کرنا ہے جس طرح بقیہ کائنات مکمل طور پر خدا کی فرماں بردار بنی ہوئی ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ کائنات مجبورانہ طور پر خدا کی پابندی کر رہی ہے اور انسان سے یہ مطلوب ہے کہ وہ آزادانہ طور پر اپنے آپ کو خدا کے حکموں کا پابند بنا ئے۔
آدمی جب اسلام کو اختیار کرتا ہے تو سب سے پہلے اس کی سوچ اسلام کے تحت آتی ہے۔ اس کے بعد اس کی خواہش، اس کے جذبات، اس کی دل چسپیاں، اس کے تعلقات، اس کی محبت ونفرت، سب خدا کی اطاعت کے رنگ میں رنگ جاتے ہیں۔
پھر آدمی کی روز مرہ کی زندگی خدا کی ماتحتی میں آنے لگتی ہے۔ لوگوں کے ساتھ اس کا سلوک اور اس کا لین دین اسلام کے تقاضوں میں ڈھل جاتے ہیں۔ وہ اندر سے باہر تک ایک اطاعت شعار انسان بن جاتا ہے۔
انسان خدا کا بندہ ہے۔ انسان کے لیے درست طریقہ صرف یہ ہے کہ وہ دنیا میں خدا کا بندہ بن کر رہے۔ اسی بندگی والی روش کا دوسرا نام اسلام ہے۔ اسلامی زندگی خدا کی بندگی اور ماتحتی والی زندگی ہے۔ غیر اسلام یہ ہے کہ آدمی اطاعت شعار ہو اور اپنے آپ کو خدا کی وفاداری اور ماتحتی میں دیتے ہوئے زندگی گزارے یہی دوسرے لوگ خدا کی رحمتوں میں حصہ دار بنائے جائیں گے۔